خضدار: بلوچستان نیشنل موومنٹ کے سربراہ بزرگ سیاستدان ڈاکٹر عبدالحئی بلوچ نے اپنے بیان میں کہ ہے کہ نیشنل پارٹی سے مستفی ہو کر بلوچ عوامی محاز کے نام سے نظریاتی کارکنوں کے فیصلے کو سرہاتے ہوئے مثبت فیصلہ قرار دیا ہے بلکہ نیشنل پارٹی میں میں رہنے والے باقی ماندہ نظریاتی کارکنان سے اپیل کی ہے کہ وہ اشرافیہ کی نمائندہ جماعت کو خیر آباد کہتے ہوئے اپنے ساتھیوں کے فیصلے کی تقلید کریں۔
تا کہ نہ صرف بلوچستان بھر میں کارکنوں کی سب سے بڑی جماعت کی بنیاد ڈالی جائے بلکہ تمام محکوم قومیتوں اور مظلوم و محنت کش پسے ہوئے طبقات کی حقیقی نمائندہ پارٹی کھڑی کرنے میں بھر پور مدد مل سکتے ۔ اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ عوامی طبقے کی اجتماعی قیادت کے حوالے سے محکوم قومیتوں بشمول بلوچ قوم اور محنت کش عوام کی حقیقی نمائندگی کرنے والی اکثریتی عوام کی جماعت و جود نہیں رکھتی اکثر و بیشتر جماعتوں کا تعلق حکمران طبقے سے ہیں ۔
گزشتہ ستر سالوں سے براہ راست یا بالواسطہ غیر جمہوری قوتوں کاراج رہا ہے۔ جسکی اساس ریاستی طاقت کا اندھا دھند استحصال کے ذریعے اور لوٹ کھسوٹ کے نظام پر ہے۔ میڈیا پر پابندی عدلیہ کی مکمل آزادی سے انکار ، بے اختیار الیکشن کمیشن شہری آزاد یوں میں طر ح طر ح کے ناروا حربوں کا استعمال ، لاپتہ گمشدگی کے واقعات روز کے معمول بن چکے ہیں۔ نوجوان نسل کے لیے روزگار کے دروازے بند ہو چکے ہیں۔
کروڑوں کی تعداد میں نوجوان روزگار کی حصول کے لیے دردر کی ٹھوکریں کھا کر مایوسی کے شکار ہوگئے ہیں۔ مہنگائی معاشی ابتری اور بد حالی انتہائی بد ترین درجے تک پہج چکی ہے۔ ترقی خوشحالی کے نام پر بے بنیاد پروپیگینڈہ سی پیک ون بیلٹ ون روڈ کے نام پر بلوچ قوم تشخص کو برباد کرنے پر حکمران قوت تلے ہوئے ہیں۔
گوادر سمیت پورے ساحل اور وسائل پر قبضہ گیری کی پالیسیاں عروج پر ہیں ایسے نامساعد حالات میں نظریاتی سیاسی کارکنوں سے ہی محکوم قومیتوں اور مظلوم طبقات کی امیدیں وابسطہ ہیں۔ اس پر آشوب دور میں پنجاب سے مسلم لیگ کی قیادت کے سویلین بالا دستی کا جو بنیاد بنا دیا ہے۔
وہ عوام کی ووٹ کے تقدس اور حقیقی جمہوریت کے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔ محکوم قومیتوں سے تعلق رکھنے والے تمام جہوری اور حقیقی جد و جہد کرنے والے تمام سیاسی قوتوں کے عوام کی بالادستی کے بیانیے کو بھر پور حمایت کرنے کے ساتھ ساتھ عملی جد و جہد میں بھر پور ساتھ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت واضح طور پر دو قوتیں ایک دوسرے کے آمنے سامنے نظر آرہا ہیں۔
ایک طرف جمہوری قوت اور دوسری طرف غیر جمہوری قوت کے درمیان واضح محاز آرائی ہے۔ حقیقی وفاقی نظام اور حقیقی جمہوریت کی سب سے زیادہ ضرورت محنت کش عوام اور محکوم قویتوں کو ہے۔
آخر میں انھوں نے ژوب سے لیکر گوادر تک چمن سے لیکر تفتان و حب تک تمام سیاسی کارکنوں سے متحد و منظم ہو کر جدو جہد میں محنت کش کو عملی طور پر شریک کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑنے کی اپیل کی ہے۔
ڈاکٹر حئی بلوچ کا بلوچ عوامی محاذ کے قیام کا خیرمقدم
وقتِ اشاعت : April 11 – 2018