تربت: بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائد سردار اختر مینگل نے دورہ تربت کے موقع پر شمولیتی تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی این پی بلوچ عوام کی آخری امید ہے جو استحصالی نظام کے خلاف عوام کی قوت کے سہارے جنگ لڑ رہی ہے۔
بلوچستان میں ماں اور باپ کے نام سے پارٹیوں کا موسم آیا ہے اس کے بعد داد دادی کے نام سے بھی پارٹیاں قائم کی جائینگی مگر یہ سب بلوچ جدوجہد کو سبوتاژ کرنے اورقومی مسائل سے روگردانی کر کے انفرادی مفادات کو دوام دینے کی کوششوں کا حصہ ہیں، عوام نے جن جماعتوں کو اقتدار میں موقع دیا ۔
انہوں نے ترقی کے نام شہروں کے شہر ویران کر کے قبرستان آباد کیئے، لوگوں کو اپنے آبائی وطن سے نقل مکانی پر مجبور کیا،اگر بی این پی کو موقع ملا کچھ اور نہیں کرینگے تو کم از کم عوام کے عزت و احترام اور حقوق کو پامال نہیں ہونے دینگے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے کلگ اور بگ میں مختلف سیاسی و سماجی شخصیات کی جانب سے نیشنل پارٹی سمیت دیگر جماعتوں سے مستعفی ہوکر بی این پی میں شامل ہونے کی تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس دوران بی این پی کے مرکزی رہنماایم پی اے میر حمل کلمتی، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل لعل جان بلوچ، مرکزی جوائنٹ سیکرٹری نزیر احمد بلوچ، مرکزی پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹر غفور احمد بلوچ، مرکزی کمیٹی کے رکن میجر جمیل احمد ، میر حمل بلوچ ، حمید ایڈوکیٹ، شے نزیر احمد، حافظ صلاح الدین سلفی، لالہ رشید ،باہڈ جمیل دشتی، سید جان گچکی، نصیر بگی،ممتاز بلوچ قاسم دشتی، جاڈین دشتی ، عبدالمجید دشتی ایڈوکیٹ و دیگر رہنما ان کے ہمراہ تھے۔
کلگ میں معروف شخصیت کہدہ سلیمان نے اپنے خاندان اور ساتھیوں کے ہمراہ نیشنل پارٹی سے استعفی دے کر بی این پی میں شامل ہونے کااعلان کیا۔جبکہ بگ میری میں شمولیتی تقریب میں ناصر آباد سے محمد ابراہیم،امام بخش نے خاندان کے ساتھ، گلشن آباد سے شے حق نے خاندان کے ہمراہ ، شہرک سے عبداللہ ، محمد حفیظ، ظفر علی، شاکر نے خاندان کے ساتھ کیساک سے محمد اسحاق ، لال بخش، دوستین ، سری کہن سے فقیر محمد حیاتان، یونس علی، مراد خان نے خاندان کے ہمراہ، سری کہن سے جمعہ، عصاء، نزیر احمد، خان محمد چاکر علی، میرو حمید،وشی گمشادنے اپنے خاندان کے ہمراہ نیشنل پارٹی سے استعفی دے دیا ۔
معروف شخصیت میر جلال خان نیکی نے بھی نیشنل پارٹی سے استعفی دے کر سردار اختر مینگل کی قیادت میں اعتماد کااظہار کرتے ہوئے بی این پی میں شمولیت کاا علان کیا۔سردار اختر مینگل نے تقاریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بی این پی روز اول سے قومی حقوق اور بلوچستان کے وسائل پر دسترس کی جدوجہد کررہی ہے جس میں ہمیں سینکڑوں ساتھیوں کی شہادت اور ہزاروں دوستوں کے لاپتہ ہونے کا دکھ اٹھانا ۔
بلوچ قوم کی کس مپرسی اور بد حالی پر ہمیشہ بی این پی نے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ قومی حقوق کے حصول کی جدوجہد آخری دم تک جاری رہے گی، سڑکوں کی تعمیر اور بنیادی ضروریات کی فراہمی اچھی بات ہے مگر بلوچستان کے قومی حقوق کا نعم البدل نہیں ہیں ۔
ہم بلوچستان میں وہی طرز حکومت کے خواہش مند ہیں جہاں عوام کو بغیر مانگے ان کے حقوق مل سکیں ، بلوچ ماؤں ، بہنوں کے چادر اور پیر و کماش کے پگڑی کی پاسبانی ہمارا فرض ہے اس کی قیمت پر اقتدار نہیں لینگے۔
انہوں نے کہاکہ آنے والا وقت امتحان کا وقت ہے بلوچ عوام کی آخری امید بی این پی ہے پارٹی کی قیادت اور سیاسی کارکنان عوام کے امید و خواہشات کو زک نہ پہنچائیں ۔
انہوں نے کہاکہ جن جماعتوں کو ووٹ دے کر زمین سے آسمان تک پہنچایا گیا انہوں نے قومی حقوق کا سودا کر کے شہر ویران اور معیشت کو تباہ کیا، ہزوروں کی تعداد میں لوگ اپنے گھروں سے بے دخل کردیئے گئے ۔
عوام نے جن امیدوں کے ساتھ دیگر جماعتوں کو ووٹ دے کر اقتدار دیا اور انہوں نے اس کا غلط فائدہ اٹھا کر عوام کے مشکلات میں اضافہ کیا ان کی جگہ ایک بار بی این پی کو آزمایا جائے اگر ہم نے ترقی، روزگار اور بنیادی سہولیات مہیا نہ کیں و کم از کم یہ وعدہ ضرور کرتے ہیں کہ اپنے لوگوں کو عذاب اور مشکلات میں نہیں ڈالینگے، ان کے شہر ویران اور قبرستان آباد نہیں کرائینگے۔
بلوچ ماں بہن کی عزت کا سودا نہیں کرینگے اور نا پیر وکماش کے ارمان کا خون اور نوجوانوں کی خواہشات کو قتل کرنے دینگے۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت جب ہمارے ہاتھ خالی ہیں اور لوگوں کو یہ امید بھی نہیں کہ ہم ان کے کسی کام آئینگے وہ بی این پی میں شامل ہورہے ہیں ۔
یہ اس بات کااظہار ہے کہ لوگ سیاسی جماعتوں کی غلط حکمت عملی اور سوداگرانہ طرز عمل سے مایوس ہوگئے ہیں بلکہ ایسی پارٹیوں کی اصل حقیقت جان چکے ہیں جنہوں نے اقتدار حاصل کرنے کی شرط پر بلوچ قومی حقوق اور بلوچوں کی خواہشات کا سودا کیا۔
انہوں نے کہاکہ آنے والا وقت بی این پی کا ہے ، ہمارے کارکنان مشکل تریں وقت میں سب سے بڑے چیلنجز سے نبرد آزما ہونے کی تیاری کریں اگر اقتدار ملا تو اپنے عوام کو تمام بنیادی سہولیات بغیر مانگے دینگے کیوں کہ یہ ہمارا فرض ہے جو جماعتیں ترقی کے نام پر احسان جتاتی ہیں ۔
بی این پی اس سوچ سے عوام کو نکالنے کی جدوجہد کررہی ہے۔ تقاریب سے بی این پی کے مرکزی پروفیشنل سیکرٹری ڈاکٹر غفور احمد بلوچ،مرکزی کمیٹی کے رکن عبدالحمید ایڈوکیٹ، عبدالواحد بلیدی اور پرنس اسلام نے بھی خطاب کیا۔
بلوچستان میں ماں اور باپ کے بعد دادی کے نام سے بھی پارٹیاں بنائی جائیگی، اخترمینگل
وقتِ اشاعت : April 13 – 2018