واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شامی صدر بشارالاسد کا کیمیائی حملہ انسان نہیں شیطان کا کام ہے جبکہ امریکا کیمیائی ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو سختی سے روکے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قوم سے خطاب میں شام پر حملے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکی مسلح افواج کو شامی آمر بشارالاسد کی کیمیائی ہتھیاروں کی تنصیبات پر حملے کا حکم دیا ہے، برطانیہ اور فرانس کے ساتھ مل کر یہ مشترکہ آپریشن کیا جارہا ہے، اس کارروائی کا مقصد کیمیائی ہتھیاروں کی تیاری، پھیلاؤ اور استعمال کو سختی سے روکنا ہے، ہم شامی حکومت کے خلاف اس طرح کی کارروائی اس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک وہ ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بند نہیں کردیتی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے شام کے صدر بشار الاسد کے کیمیائی حملوں کے بارے میں کہا کہ اس بدترین اور شیطانی حملے میں بچوں اور بڑوں کے دم گھونٹ دیے گئے اور شدید اذیت میں مبتلا کیا گیا، یہ کسی انسان کا کام نہیں ہے بلکہ شیطان کے جرائم ہیں، میں روس اور ایران سے پوچھتا ہوں کہ کون سا ملک معصوم مردوں، عورتوں اور بچوں کے قتل عام میں ملوث ہونا چاہے گا، یہ دونوں ممالک مجرم بشارالاسد کی سب سے زیادہ مدد کررہے ہیں، اسے اسلحہ دے رہے ہیں اور مالی معاونت کررہے ہیں۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ اب سے ایک سال پہلے بھی شامی حکومت نے اپنے معصوم شہریوں کے خلاف کیمیائی ہتھیار استعمال کیے تھے جس کے جواب میں امریکا 58 ٹاک ہاک میزائل داغ کر شام کی 20 فیصد ائر فورس کو ختم کردیا تھا، گزشتہ ہفتے بشارالاسد نے ایک بار پھر کیمیائی حملہ کیا ہے اور دمشق کے قریب دوما کے علاقے میں معصوم اور نہتے عوام کا قتل عام کیا، جو اس بدترین حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال میں اضافے کی نشاندہی کرتا ہے، 2013 میں بھی روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے دنیا کو شامی کیمیائی ہتھیاروں کے خاتمے کی ضمانت دی تھی، لیکن شامی صدر بشارالاسد کے حالیہ حملے کا مطلب ہے کہ پیوٹن اپنا وعدہ نبھانے میں ناکام ہوگئے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا شام میں داعش کے خلاف بھی کارروائی کررہا ہے، گزشتہ ایک سال کے عرصے میں شام و عراق میں داعش کو شکست دے کر اس کے زیر کنٹرول 100 فیصد علاقہ آزاد کروالیا گیا ہے۔