|

وقتِ اشاعت :   April 15 – 2018

کوئٹہ : بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پجار کے مرکزی ترجمان نے کاپنے ایک جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ یونیورسٹی آف بلوچستان میں میرٹ کی دھجیاں اڑانے کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہیں ۔

گزشتہ دنوں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر میں تمام تعیناتیوں پر پاپندی عائد کی تھی لیکن یونیورسٹی آف بلوچستان میں ماورائے قانون تعیناتیاں بدستور برقرار ہیں یونیورسٹی آف بلوچستان کے وائس چانسلر اور انتظامیہ خود کو آئین اور قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں ایسے لگتا ہیں ادارے کے انتظامیہ کو ہر قانون سے مستثنی رکھا گیا ہیں ۔

ایک جاری کردہ بیان میں مرکزی ترجمان نے کہاہے کہ ادارے کی انتظامیہ عرصہ دراز سے غیر قانونی تعیناتیوں ،کرپشن اقربا پروری لوٹ گھسوٹ کا بازار گرم کیا ہوا ہے جس سے ادارہ مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکام بالا کا یونیورسٹی آف بلوچستان کے انتظامیہ کے خلاف کوئی ایکشن نا لینا باعث حیرت ہیں ہم اپیل کرتے ہیں کہ وہ یونیورسٹی آف کے وائس چانسلر اور انتظامیہ کے خلاف فوری کروائی عمل میں لا کر ادارے کو تباہی سے بچایا جائے ۔

ترجمان نے مزید کہا کہ2016 ء میں اعلان کئے گئے پوسٹوں کے ٹیسٹ و انٹرویو کال نہ کرنا اور اندرونی طورپر اپنے منظور نظر لوگوں کو تعینات کرنا میریٹ کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اور وزیراعظم لیپ ٹاپ اسکیم کو اپنے ہمدردوں کو نوازنا بھی خود کو اس عہد کے سب سے ایماندار اور صادق اور امین ظاہر کرنے والے وائس چانسلر اور جامعہ انتظامیہ کے کارناموں میں سے ہیں ۔

انہوں نے کہا جامع بلوچستان کو تباہی سے بچانے کے لیے کئی مہینوں سے تمام طلبا تنظیمیں سراپا احتجاج ہیں اسمبلی فلور تک بھی بات پہنچایا مگر بلوچستان کے مظلوم طلبا کے آواز کو سنے والا کوئی نہیں ہے انہوں نے کہا بلوچستان یونیورسٹی میں بلوچوں کو کسی بھی انتظامی پوزیشنوں میں دیوار سے لگایا جارہا ہے ۔