کوئٹہ /گوادر : گوادر سے ملحقہ پاک ایران سرحد کے قریب ایرانی فورسز کی فائرنگ سے دو پاکستانی باشندے جاں بحق ہوگئے۔سیکورٹی حکام کے مطابق واقعہ گوادر سے ملحقہ بارڈر پلر نمبر 247 کے قریب پاکستان اور ایران کے سرحد پر اس وقت پیش آیا جب پاکستان کے مختلف شہروں سے تعلق رکھنے والے پندرہ افراد پر مشتمل ایک گروہ غیرقانونی طور پر ایران میں داخل ہورہا تھا۔
ایرانی بارڈر فورس نے غیرقانونی طور پر سرحد عبور کرنے والے ان افراد کو گولیوں کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق ہوگئے۔ ایرانی بارڈر فورس نے 5 افراد کو گرفتار کرلیا جبکہ باقی 8 افراد ایرانی حدود میں داخل ہونے کے بعد لاپتہ ہوگئے۔
پاکستانی حکام کے مطابق ایرانی حکام نے لاشیں اور گرفتار افراد کو پاک ایران سرحد بارڈر پلر نمبر 250 پر آکر پاکستانی لیویز فورس کے حوالے کردیا ہے۔ ایرانی حکام نے بتایا کہ یہ واقعہ بارہ اپریل کو پیش آیا۔ لیویز نے لاشیں تحویل میں لیکر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال گوادر منتقل کردیں جہاں ان کی شناخت 20 سالہ شاہ زیب خان ولد فرزند علی خان اور 27 سالہ عمر صادق ولد اللہ داد کے نام سے ہوئی ہے۔
دونوں کا تعلق بنوں سے تھا۔ ان کی لاشیں آبائی علاقے روانہ کردی گئیں۔ گرفتار پانچ افراد کو لیویز تھانہ گوادر منتقل کرنے کے بعد ایف آئی اے گوادر کے حوالے کردیا گیا۔ ان میں وحید خان، شاہ فیاض خان اور صفت اللہ خان کا تعلق خیبرپشتونخوا کے شہر بنوں، محمد صغیر کا تعلق کراچی جبکہ محمد مقیم کا تعلق پنخاب کے علاقے جھنگ سے ہے۔باقی لاپتہ 8 پاکستانیوں سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں۔
ایک ماہ کے دوران یہ اس طرز کا دوسرا واقعہ ہے۔ اس سے پہلے غیرقانونی طور پر ایران کے راستے ترکی جانے کیخواہشمند دو پاکستانی نوجوان بھی ایرانی فورس کی فائرنگ سے جاں بحق ہوئے۔ لخت عباس اور سرفراز کا تعلق پنجاب کے ضلع گجرانوالا تھا۔ وہ 13 مارچ کو 13 افراد پر مشتمل گروپ کے ہمراہ ایران روانہ ہوا تھا. گروپ میں افغانی خاندان بھی شامل تھا۔
اس گروپ کے 11 افراد بھی تاحال لاپتہ ہیں۔پاکستان اور افغانستان سے ہر سال ہزاروں افراد روزگار کہ تلاش کیلئے بلوچستان کے راستے غیرقانونی طور پر ایران اور یورپی ممالک جاتے ہیں۔
مستقل کے سہانے خواب آنکھوں میں سجائے کئی نوجوان دشوار گزار پہاڑیوں اور ریگستانوں میں راستہ بھٹکنے اور موسم کی سختیوں کے باعث جانوں سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں یا پھر سرحد عبور کرنے کے دوران گجر فورس کے نام سے مشہور ایرانی بارڈر فورس کی اندھا دھند گولیوں کا نشانہ بن جاتے ہیں۔