بغداد: عراق کی 2 عدالتوں نے کالعدم شدت پسند داعش سے تعلق رکھنے کے جرم میں 300 افراد کو سزائے موت سنا دی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عراق کی دو عدالتوں نے شدت پسند گروپ داعش سے تعلق کے الزامات میں 300 سے زائد افراد کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت کا حکم دے دیا ہے۔ عراق کی سپریم جوڈیشل کونسل کے ترجمان عبدالستار بیرقدار نے بھی اپنے بیان میں تصدیق کی ہے کہ موصل کے قریب واقع تل کیف میں قائم عدالت نے 212 افراد کو داعش سے تعلق کے جرم میں موت ، 150 کو عمر قید اور 341 کو مختلف مدت کی قید کی سزائیں سنائی ہیں جب کہ سزا پانے والوں میں غیرملکی بھی شامل ہیں۔
عبدالستار کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق قصور وار ٹھہرائے گئے افراد کو اپنے دفاع کا حق دیا گیا تھا تاہم مقدمات کی سماعت کے دوران ثابت ہوا کہ ملزمان نے مجرمانہ کارروائیوں کا ارتکاب کیا تھا۔
ترجمان سپریم جوڈیشل کونسل کا کہنا ہے کہ داعش سے وابستہ غیرملکی افراد کے مقدمات کی سماعتیں دارالحکومت بغداد کی ایک عدالت میں ہوئیں، اور جنوری سے اب تک 97 غیر ملکیوں کو سزائے موت سنائی ہے اور 185 کو عمر قید کی سزا کا حکم دیا ہے۔ عراق کی وزارت انصاف نے بیان جاری کیا ہے کہ دہشت گردی کے جرم میں سزائے موت پانے والے 11 افراد کو پھانسی دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب نیویارک میں قائم انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے عراق میں دی جانے والی پھانسیوں پر تنقید کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ مشتبہ افراد کے خلاف عجلت میں مقدمات چلائے جارہے ہیں اور قانونی تقاضے پورے کیے بغیر ہی سزائے موت سنائی جارہی ہے جوطےشدہ عدالتی عمل کی خلاف ورزی ہے۔