|

وقتِ اشاعت :   April 21 – 2018

خضدار :  گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال خضدار مسائل کا شکار ،نہ سرنج نہ ادویات ،نہ ڈاکٹر اور نہ ہی بنیادی ضروریات و سہولیات میسر ہیں ،کوئی ہمارا نہیں سنتا ،فیمل نرسیز نہ ہونے کی وجہ سے خواتین کی پوسٹ سرجری ڈریسنگ مرد نرسز کرتے ہیں ۔

میڈیکل آفسران کی اسامیاں خالی ہیں ،نہ پانی ہسپتال میں موجود نہ بجلی دستیاب ،سوئپرز کی سیاسی جماعتوں نے اپنے مسلمان کارکنان کو تعینات کر دیا جو صفائی کے لئے نہیں آتے، کوئی تو آئے ہماری مدد کریں،ایم ایس گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال خضدار ڈاکٹر اسماعیل باجوئی اور سرجن بشیر احمد موسیانی کی فریاد ۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں سول اور فوجی اعلیٰ آفسران موجود تھے جب سول ہسپتال کے مسائل کا ذکر ہوا تو ایم ایس سول ہسپتال خضدار ڈاکٹر اسماعیل باجوئی اور سرجن ڈاکٹر بشیر احمد موسیانی بھری ہوئی آنکھوں سے فریاد کرتے ہوئے کہا کہ ہم گزشتہ پانچ سالوں سے فریاد کر رہے ہیں کہ گورنمنٹ ٹیچنگ ہسپتال خضدار مسائل کا شکار ہیں کوئی ہماری آواز سنے والا کوئی نہیں۔

اس وقت ہسپتال میں ماسوائے ڈرپ کے کوئی میڈیسن نہیں ،سرنج بھی مریضوں کو خود لانا پڑتا ہیں ادویات کا کوٹہ نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ ہسپتال دو ڈویژنوں (مکران کے کچھ اضلاع اور قلات ڈویژن ) کے مریضوں کا بوجھ برداشت کر رہی ہے پری اور پوسٹ سرجری کے لئے میڈیکل آفسران کا ہونا ضرور ہیں مگر ٹیچنگ ہسپتال میں ایک بھی میڈیکل آفسر تعینات نہیں پوسٹ سرجری کے بعد فیمل نرسز نہ ہونے کی وجہ سے میل نرسز خواتین کی ڈریسنگ کرنے پر مجبور ہیں ۔

ہسپتال میں پانی نہیں بجلی نہ ہونے کی وجہ سے ایمرجنسی آپریشنوں کے دوران مجبوراً روشنی کے لئے ٹارچز کا استعمال کیا جاتا ہیں ہسپتال میں صفائی کی صورتحال کیے بہتر ہو گی جب سویپر کی اسامیاں آتی ہیں تو ہماری سیاسی جماعتیں ان پر مسلمان خاکروپ تعینات کرواتے ہیں اب وہ صفائی کے لئے نہیں آتے ہیں ۔

خدا کے لئے سوئیپر کے اسامیوں پر جن کا حق ہیں انہیں تعینات کیا جائے تھا کہ جن مسائل کو ہم سامنا کر رہے ہیں ایسے مسائل درپیش نہ آئے ہسپتال میں پانی کا مسئلہ ہے اسٹاف کی کمی ہیں ادویات کا کوٹہ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے ان تمام مسائل سے ہم نے یہاں سے منتخب نمائندوں کو آگاہ کیا ۔

اگر منتخب نمائندے اپنی زکواۃ ہی ہسپتال کو دے دیں تو ہسپتال کے بہت سارے مسائل حل ہو سکتے ہیں ہم اب اپیل کر کر کے تھک گئے اب دوبارہ اپیل کرتے ہیں کہ کوئی خدا ترس بندہ آ کر ہسپتال کے مسائل حل کریں ۔