|

وقتِ اشاعت :   April 22 – 2018

لسبیلہ: چیف جسٹس بلوچستان محمد نور مسکانزئی نے کہا ہے کہ بار اور بنچ کے مابین تعاون کے بغیر مثالی انصاف کا تصور ممکن نہیں ہے عوام کو انصاف کی فراہمی یقینی بنانے میں وکلاء کا کردار بھی اہمیت کا حامل ہے انصاف کی فراہمی کا تصور اس وقت پایہ تکمیل تک پہنچے گا جب حصول انصاف کیلئے عدلیہ سے رجوع کرنے والے سائل کی عرضداشتیں التواء کا شکارنہ ہوں ۔

ان خیالات کا اظہار ہفتے کے روز یہاں اوتھل میں پانچ کروڑروپے کی لاگت سے محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے انجینئرز کی زیر نگرانی تعمیر کی گئی ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کی نئی بلڈنگ کی افتتاح کے بعد لسبیلہ بار ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ننانوے فیصد لوگ مجبوری سے عدالتوں کا رخ کرتے ہیں شوقیہ طورپر کوئی کورٹ سے رجو ع نہیں کرتا ،معاشرے کے کسمپرسی کے شکار لوگوں پر رحم کریں ، انھوں نے کہا کہ اگر کسی مقدمے میں فریقین کے وکلاء موجود ہوں اور ماتحت عدلیہ کا جوڈیشل افسر کیس کی سماعت کیلئے تیار نہ ہو تووہ اسی وقت اپنا استعفی لکھ کردے، آپ ہمیں وہ موقع نہ دیں کہ آپ کی وجہ سے مقدمات التواء کے شکار ہوں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج بہت متحرک ہیں اور وہ اس دھرتی کے سپوت بھی ہیں بہت سارے معاملات خوش اسلوبی سے کروائے ہیں اس عمل کو معاشرے کی فلاح کیلئے جاری رکھیں چیف جسٹس نے انتظامی افسران سے خطاب میں کہا کہ حب بائی پاس کے مقام پر جوڈیشل کمپلکس، گڈانی وندر میں جوڈیشل مجسٹریٹ کورٹ اور جوڈیشل افسران کیلئے مطلوبہ اراضی فراہم کریں تاکہ جوڈیشل کمپلکس کے قیام کیلئے آنیوالے پی ایس ڈی پی میں تجویز رکھیں ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کے تحت شہریوں کے تعلیم اور صحت سے متعلق بنیادی حقوق پر عملدرآمد یقینی بنانا عدلیہ کی ذمہ داری ہے اور ہم ہر علاقے کے دورے پر تعلیم اور صحت کے مراکز کا وزٹ کرتے ہیں لسبیلہ بارایسوسی ایشن کے نومنتخب صدر غلام رسول انگاریہ ایڈوکیٹ کی جانب سے پیش کئے گئے ۔

سپاسنامے کے چیدہ چیدہ نکات اور مطالبات کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ وکلاء نے پہلی بار حقیقی معنوں میں اپنے مطالبات اور شہریوں کے بنیادی مسائل سے نشاندہی کی ہے انشاء اللہ انھیں مایوس نہیں کرینگے ۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کے اختیارات اپیل کی حد تک مالیت پانچ لاکھ روپے ہے آخری ترمیم 1994 میں کی گئی جس کے تحت مالی اختیار پچاس ہزار سے بڑھا کر پانچ لاکھ کردیا گیا تھا تاہم موجودہ حالات کے تقاضوں کے مطابق بروقت انصاف تک رسائی یقینی بنانے اور ہائیکورٹ آف بلوچستان میں کیسز / اپیلوں کو بوجھ کم کرنے مالی اختیار بڑھانے کیلئے ضروری قانون سازی کی جائیگی ۔

کسٹم اپیلانٹ ٹریبوینل کے قیام سے متعلق چیف جسٹس نے کہا کہ کسٹم کلیکٹریٹ گڈانی لسبیلہ میں واقع ہے ہم کوشش کرینگے کہ کسٹم ٹریبوینل کے اپیلوں کی شنوائی یہاں لسبیلہ بلوچستان میں ہوں تاکہ انھیں کراچی جانے کیلئے سفری اور مالی اخراجات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

اس سلسلے میں اراضی کی فراہمی سے متعلق بھی چیف جسٹس نے متعلقہ انتظامی افسران کو احکامات بھی جاری کیں ، لسبیلہ کی صنعتوں میں مقامی لیگل ایڈوائز ر کی تعیناتی سے متعلق بھی متعلقہ صنعت کارتنظیم لسبیلہ چیمبر آف کامرس کے عہدیداروں کو بھی احکامات جاری کی گئیں کہ وہ مقامی وکلاء کو لیگل ایڈوائز ر تعیناتی میں ترجیح دیں۔

چیف جسٹس بلوچستان نے لسبیلہ کی دونوں بار ایسوسی ایشنز کیلئے ایک ایک لاکھ روپے کی گرانٹ کا اعلان بھی کیا،تقریب سے جسٹس محمد ہاشم کاکڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ عدلیہ نے بلوچستان کے لوگوں کو عدل اور انصاف فراہمی کیلئے تاریخی اقدامات کئے ہیں ۔

مکران اور پشین میں لاء کالجز کے قیام ، جوڈیشل افسران کی کیپسٹی بلڈنگ بڑھانے کیلئے تربیتی کورسز کا اجراء ، انھیں بنیادی ضروریات کے مطابق سہولیات کی فراہمی یقینی بنائی ہے بلوچستان میں لوگوں کو انصاف انکی دہلیز تک پہنچانے کیلئے موجودہ عدلیہ کے دورمیں آپ تبدیلی محسوس کرسکتے ہیں ۔

جوڈیشل افسران کو مختلف جوڈیشل کانفرنس میں نامزد اور UK میں لیجایا جارہاہے یہ ڈسٹرکٹ عدلیہ کے جوڈیشل افسران کے لئے باعث افتخار بھی ہے ،جسٹس محمد ہاشم کاکڑ نے کہا کہ لسبیلہ بار ایسوسی کی جانب سے جو مطالبات پیش کئے گئے ۔

پہلی بار وکلاء عوام کے مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی انشاء اللہ جو کچھ بھی ہوسکا ہم کرینگے اور بلوچستان کے لوگوں کی عدلیہ سے وابستہ امیدیں اور توقعات پورا کرنے ہرممکن اقدامات اٹھائیں گے ، انھوں نے لسبیلہ بار ایسوسی ایشن کی نومنتخب کابینہ کو مبارکباد دی ۔

قبل ازیں چیف جسٹس بلوچستان محمد نور مسکانزئی ، جسٹس محمد ہاشم کاکڑ ، جسٹس عبداللہ بلوچ، رجسٹرار بلوچستان ہائیکورٹ روزی خان بڑیچ کا لسبیلہ آمد کے موقع پر کمشنر قلات ڈویژن محمد ہاشم غلزئی اور ڈپٹی کمشنر لسبیلہ شبیر احمد مینگل ، ڈی آئی جی قلات رینج نثار احمد تنولی، ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج عبدالقیوم لہڑی ،ڈ ی پی او محمد ہاشم مہمند، چےئرمین ڈسٹرکٹ کونسل لسبیلہ سردارغلام اکبرشیخ، چیف ٹرائبل غلام فاروق شیخ، ڈی ایس پی سی آئی اے ملک حاجی عبدالستار رونجہ نے استقبال کیا ۔

ایڈیشنل سیشن کورٹ اوتھل کے احاطے میں چیف جسٹس بلوچستان اور ہائیکورٹ کے ججز کو پولیس کے چاک وچوبند دستے کی جانب سے گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔