کوئٹہ : بلوچستان کے سینئر صحافیوں نے کہا ہے کہ لالہ صدیق بلوچ اور جاوید اختر خان کے انتقال سے دو ماہ کے دوران بلوچستان کی اردو اور انگریزی صحافت میں پیدا ہونے والا خلا مدتوں پر نہیں ہوسکتا ۔
ان خیالات کا اظہار بلوچستان میں پانچ دہائیوں تک صحافتی خدمات سرانجام دینے والے خود میں انجمن سینئر اورجونیئراصطلاح پر یقین نہ رکھنے والے اور آخری سانس تک اپنے پیشہ سے منسلک رہنے والے سینئر صحافی جاوید اختر خان کو انکی خدمات کے اعتراف میں صحافی دوستوں کی جانب سے خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے کوئٹہ پریس کلب کے پلیٹ فارم سے گزشتہ روز منعقدہ ہونے والے تعزیتی ریفرنس سے کوئٹہ پریس کلب کے صدرضاء الرحمن ، جنرل سیکرٹری خالق رند، بلوچستان یونین آف جرنلسٹ کے صدر خلیل احمد ، سینئر صحافی اور جاوید اختر مرحوم کے دیرینہ رفیق سلیم شاہد، شہزادہ ذوالفقار نے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
تعزیتی ریفرنس میں شریک سینئر صحافیوں نے جاوید اختر خان سے جڑی یادیں اور بیتے لمحات اور مرحوم کی زندگی میں آنے والے نشیب وفراز پر روشنی ڈالی ۔ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جاوید احمد خان بلوچستان کی صحافت کا اثاثہ تھے انکے انتقال سے پیدا ہونے والا خلا مدتوں پر نہیں ہوسکتا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ جاوید اختر کہنہ مشق صحافی ہونے کے ساتھ ساتھ ایک ملنسار انسان تھے معاشی بدحالی کے باوجود انہوں نے کبھی اپنی ساکھ اور عزت نفس کو مجروح نہیں ہونے دیازندگی کی آخری سانس تک وہ اپنے پیشہ سے منسلک رہے ۔
مقررین کا افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جس ادارے سے وہ آخری دم تک منسلک رہے انکی رحلت پر اس ادارہ کی جانب سے لواحقین سے تعزیت کا اظہار تک نہیں کیا گیا ۔ نہ اُنہیں کھبی وقت پر تنخواہ دی گئی۔ مقررین کا کہنا تھا کہ جاوید اختر خان اپنی50 سالہ صحافتی زندگی میں 70 کی دہائی کے واقعات کا ذکر ضرور کیا کرتے تھے ۔
مقررین کا کہنا تھا کہ جونیئر اور سینئر کی اصطلاح پر یقین نہ رکھنے والے جاوید اختر خان پر تکلف انسان تھے اچھی شہرت کے مالک اور خود پر ا نحصار کیا کرتے تھے انہوں نے کھبی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلایا ۔
مقررین کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں شعبہ صحافت سے منسلک ہر ایک صحافی سے انکے خوشگوار تعلقات تھے ۔خصوصاً بلوچستان میں انگریزی صحافت کے فروغ میں انکا کردار ناقابل فراموش ہے ۔
مقررین کا کہنا تھا کہ جاوید اختر خان اور لالہ صدیق بلوچ کی صوبے میں صحافت کے فروغ کیلئے خدمات مشعل راہ ہیں ساتھیوں کو چاہیے کہ وہ انکے نقش قدم پر چلتے ہوئے انکے صحافتی رفقا اور کردار کی پیروی کریں ۔تعزیتی ر یفرنس میں سینئر صحافیوں نے جاوید اختر احمد خان مرحوم کے ہاتھوں محبت میں کھائے مکوں کا بھی ذکر کیا ۔
سینئر صحافی صدیق بلوچ اور جاوید اختر کے انتقال سے پیدا ہونے والا خلا پر نہیں ہوسکتا، تعزیتی ریفرنس
وقتِ اشاعت : April 23 – 2018