|

وقتِ اشاعت :   April 24 – 2018

وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ کوئٹہ میں شاہر اہوں کی توسیعی منصوبوں کے مکمل ہونے سے بلوچستان کے لو گوں کو درپیش مشکلات اور مسائل سے نجات ملنے کے ساتھ ساتھ ٹریفک کا مسئلہ بھی حل ہو گا ، وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز کی فراہمی کے حوالے سے محض اعلانات کئے گئے ہیں ۔

تا حال ہمیں فنڈز فراہم نہیں کئے گئے ،ہم نے اپنی مدد آپ کے تحت فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے منصوبے شروع کر رکھے ہیں تا کہ انہیں مکمل کر کے عوام تک ان کے ثمرات پہنچائیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ ڈویلپمنٹ پیکج کے تحت سریاب روڈ،جوائنٹ روڈ اور سبزل روڈ پر ٹریفک کے مسائل کے حل کے لئے ان تینوں شاہراہوں کی توسیع کے کام کا افتتاح کردیا ہے۔ 

ان سڑکوں کی توسیع کا کام دو سال کی مدت میں مکمل ہوگی اور ان پر 20ارب روپے کی لاگت آئے گی۔ منصوبے کے تحت سریاب روڈ میں 13سے 20میٹر جبکہ جوائنٹ روڈ اور سبزل روڈ میں 3میٹرسے زائد کی توسیع کی جائیگی ۔وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ مشکل حالات میں منصوبوں کا افتتاح کر دیا ہے کوئٹہ شہر کے مسائل کے حل کے لیے وفاقی حکومت کی جانب سے تعاو ن نہیں کیا جا رہا، اعلانات کے باوجود فنڈز نہ ملنے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔

میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں امن و امان کی مخدوش صورتحال کے پیش نظر سپریم کورٹ سے سیکورٹی واپس لینے سے متعلق حکم میں نرمی کے حوالے سے رجوع کرینگے بلوچستان کے حالات اس طرح نہیں کہ سیکورٹی واپس لی جائے ۔جب سے ہم نے اقتدار سنبھالا ہے ۔

حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے موثر حکومت عملی اپنا تے ہوئے دہشت گردی کوختم کرنے اورشہریوں کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے اب تک 15 سے 20 خودکش بمبار اور ٹارگٹ کلرز کے 2 گروپس کو حراست میں لیا ہے ۔دہشت گرد دنیا میں بلوچستان کا تشخص خراب کرنا چاہتے ہیں لیکن ہم سب کو مل کر انہیں ناکام بنانا ہوگا تاکہ بلوچستان کو امن کا گہوارہ بنا کر ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا یا جا سکے۔

حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حکومت کے پاس مدت کم ہے اوروسائل بھی نہ ہونے کے برابر ہیں لیکن اس کے باوجود ترقیاتی کاموں کی بنیاد رکھی جارہی ہے، جن کو مکمل ہونے میں دو سے تین سال لگ سکتے ہیں۔ اور کیا اس حکومت کے جانے کے بعد بھی ترقیاتی کاموں کا تسلسل جاری رہے گا یہ وہ سوال ہے جس کا جواب ہمیں ماضی میں جھانک کر ملتا ہے کہ ایک حکومتی مدت ختم ہونے کے بعد نئی حکومت بننے کے بعد ماضی کے منصوبے تکمیل تک نہیں پہنچے۔ 

البتہ ایک دو پل جن کی تعمیر انتہائی ضروری تھا کوئٹہ شہر میں مدتوں بعد مکمل ہوئے جس سست روی کے ساتھ ان کی تعمیر کا آغاز اور اختتام ہوا اس سے شہریوں کو بڑی مشکلات کا سامنا کرناپڑا۔ بدقسمتی سے اس طرح نہیں ہوتا کہ ہم بہترین ماہرین سے رجوع کرکے ترقیاتی منصوبوں کو مقررہ مدت میں معیار کے مطابق مکمل کریں۔ 

بلوچستان میں زیادہ ترپروجیکٹس میں کرپشن کی شرح اصل لاگت سے بھی زیادہ نظر آئی یوں بلوچستان کے وسائل کو جی بھر کر لوٹا گیا۔بہرحال اب حالات اس بات کا تقا ضہ کرتے ہیں کہ ان اعلان کردہ منصوبوں میں شفافیت کو یقینی بنایا جائے، کرپشن کی بیخ کنی ضروری ہے اور سب سے زیادہ ضروری ان منصوبوں کی بروقت تکمیل ہے ۔

کیونکہ یہ شاہراہیں شہر کے بیچوں بیچ ہیں اگر سابقہ منصوبوں کی طرح سالوں عوام کو گردو غبار کے حوالے کیا گیا تو اس سے بیماریاں پھوٹ پڑیں گی جو عوام کے لیے ایک اور پریشانی کا سبب بنیں گے لہذا ان منصوبوں کو صاف ستھرے طریقے سے پایہ تکمیل تک پہنچانا ضروری ہے نیز ٹریفک کی روانی کو برقرار رکھنے کے لیے ابھی سے منصوبہ بندی کی جائے تاکہ عوام کو گڈ گورننس کا عملی مشاہدہ دیکھنے میں آئے جو صرف اعلانات میں دکھائی دیتا ہے۔