کراچی: وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ بجلی کے بحران پر وفاق اور سندھ حکومت میں کوئی تنازع نہیں ۔ ہم مل کر شہر کے تمام مسائل بالخصوص پانی و بجلی بحران کو حل کریں گے۔کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کے درمیان جاری مسائل کو حل کر ادیا ہے ۔
کے الیکٹرک کو جتنی گیس کی ضرور ت ہو گی ، وہ سوئی سدرن گیس کمپنی انہیں فراہم کرے گی ۔ کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ بجلی کے بلوں کی ادائیگی سے مشروط ہے ۔شہر میں پانی و بجلی دونوں ہی ملیں گے تاہم پہلے بجلی کی جانب توجہ مرکوز ہے کیوں کہ پانی کی فراہمی بھی بجلی سے ہی مشروط ہے۔
حکومت کا کے الیکٹرک کو سرکاری تحویل میں لینے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اگر سندھ حکومت کہے تو وفاق گرین لائن منصوبے کو بسیں بھی دینے کے لیے تیار ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو گورنر ہاؤس میں وفاقی کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس کی صدارت کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
اس موقع پر گورنر سندھ محمد زبیر ،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری اور دیگر موجود تھے ۔
قبل ازیں وزیر اعظم کی صدارت میں کابینہ کمیٹی برائے توانائی کے اجلاس میں کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے درمیان گیس کی فراہمی اور واجبات کے تنازع کے حوالے سے تفصیلی غور کیا گیا ۔
اجلاس میں کراچی میں بجلی کی لوڈشیڈنگ کے اسباب کا جائزہ بھی لیا گیا اور تفصیلی مشاورت کے بعد کے الیکٹرک اور سوئی گیس کے درمیان موجود مسائل کو حل کرنے کے لیے حکمت عملی بھی طے کر لی گئی ۔
اجلاس میں سوئی سدرن گیس کمپنی اور کے الیکٹرک کے حکام نے اپنا اپنا موقف پیش کیا ۔ اس اجلاس میں گورنر سندھ محمد زبیر ، مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل ، وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری ، کے الیکٹرک اور سوئی گیس کمپنی کے حکام اور دیگر نے شرکت کی۔
بعد ازاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کے درمیان مسئلے کو حل کر دیا اور سوئی گیس کمپنی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کے الیکٹرک کو ضرورت کے مطابق مکمل گیس فراہم کرے گی اور اس گیس کی فراہمی کا آغاز آج کر دیا گیا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے بحران کے حوالے سے وفاق اور سندھ حکومت میں کوئی تنازع نہیں ہے ۔ کے الیکٹرک نیپرا کے ٹیرف کے مطابق چلتا ہے ۔ اب کراچی والوں کو بجلی بھی ملے گی اور پانی بھی ملے گا ۔
کے الیکٹرک کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کراچی کو معمول کے مطابق بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے اور لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کے الیکٹرک نے اجلاس میں بتایا ہے کہ ان کا کوئی پلانٹ بند نہیں ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کا وفاق سے بھی کوئی مسئلہ نہیں ہے ۔ کے الیکٹرک اور دیگر اداروں کے درمیان واجبات کی ادائیگی کے مسئلے کو حل کرانے کے لیے مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل کی ذمہ داری لگا دی گئی ہے کہ وہ اس مسئلے کو آئندہ 25 دنوں میں حل کرائیں ۔
انہوں نے کہا کہ بجلی کے بحران پر وفاق اور سندھ کے درمیان کوئی تنازع نہیں ہے ۔ شہر میں بجلی بھی ملے گی اور پانی کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا ۔ پانی کی فراہمی بجلی سے مشروط ہے ۔ میں کوئی سیاسی انجینئر نہیں ہوں ۔ مسائل کا حل بات چیت کے ذریعہ نکالا جاتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کو سرکاری تحویل میں لینے کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں بجلی طلب سے زیادہ ہے ۔ جہاں بجلی کی چوری زیادہ ہو گی ، وہاں لوڈشیڈنگ کی تکلیف برداشت کرنا ہو گی ۔ جن علاقوں میں 50 سے 60 فیصد بجلی چوری ہو رہی ہے ، وہاں بلاتعطل بجلی فراہم نہیں کر سکتے ۔
کراچی میں بھی اگر بجلی کے بلوں کی ادائیگی موثر طریقے سے کی جائے گی تو لوڈشیڈنگ کا مسئلہ حل ہو جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سندھ حکومت کی بھرپور مدد کر رہی ہے اور وفاق نے کراچی کے حوالے سے جو کمنٹمنٹ کی ہے ، اسے پورا کیا ہے ۔
وفاقی حکومت نے کراچی کے لیے 25 ارب کے پیکیج کا اعلان کیا ہے ، جس میں سے 8 ارب روپے جاری کر دیئے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 18 ویں ترمیم میں وفاق اور صوبائی حکومتوں کے اختیارات کا تعین موجود ہے اور وفاقی حکومت اپنے اختیارات کے مطابق مسائل کو حل کرتی ہے اور صوبائی حکومتوں کو بھی چاہئے کہ وہ اپنے اختیارات کے مطابق مسائل کو حل کریں ۔
کراچی کے مسائل کی ذمہ دار وفاقی نہیں بلکہ سندھ حکومت کراچی کے مسائل کے حل کے حوالے سے وفاقی حکومت کا جو تعاون چاہئے ، ہم اسے پورا کرنے کے لیے تیار ہیں ۔ گرین لائن بس منصوبے پر کام جاری ہے ۔ وفاق نے گرین لائن بس منصوبے کے حوالے سے اپنا کام مکمل کر دیا ہے ۔
اگر سندھ حکومت بسیں فراہم نہیں کر سکتی تو ہمیں بتا دیں ۔ وفاقی حکومت بسوں کی فراہمی کے لیے تیا رہے ۔ وزیر اعظم نے کہاکہ کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے تمام معاملات اور معاہدوں کو 15 روز میں حل کر لیں ۔