|

وقتِ اشاعت :   April 25 – 2018

گزشتہ روز کوئٹہ شہر کے دو علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے ، پہلا واقعہ مستونگ روڈ میاں غنڈی کے قریب ایف سی چیک پوسٹ کے قریب پیش آیا جس میں دو خود کش حملہ آوروں نے ایف سی چیک پوسٹ کو نشانہ بنایا۔

واقعہ میں 8 ایف سی اہلکار زخمی ہوئے، دونوں خود کش حملہ آور پیدل تھے، 8 سے 10 کلو گرام دھماکہ خیز مواد دہشت گردوں نے استعمال کیا ۔جبکہ دوسرا واقعہ ائیرپورٹ روڈ پر رونما ہوا جہاں دہشت گردوں نے بلوچستان کانسٹیبلری کی گاڑی کو نشانہ بنایا۔

حملے کے نتیجے میں 6 اہلکار شہید جبکہ 7 زخمی ہوئے ، ڈی آئی جی کوئٹہ عبدالرزاق چیمہ کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ روڈ دھماکہ خودکش حملہ ہوسکتا ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ رواں برس 85تھریٹ الرٹس موصول ہوئے جن میں سے 6 دہشتگرد اپنے کارروائیوں160 میں کامیاب ہوئے ،پورا کوئٹہ شہر حساس ہے اور ہم حالت جنگ میں ہیں۔ یہ بات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ بلوچستان خاص کر کوئٹہ شہر دہشت گردوں کے نشانے پر ہے۔

شدت پسند گروہوں نے اس سے قبل بھی تخریب کاری کے بڑیحملے کئے جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد شہید ہوچکے ہیں جبکہ سیکیورٹی فورسز کو بھی متواتر نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بیشتر دہشت گرد سرحد پار کرکے کوئٹہ شہر میں داخل ہوتے ہیں اور تخریب کاری کا منصوبہ بناتے ہیں جن کی پشت پناہی دشمن ملک کررہے ہیں ۔ ان دہشت گردوں کوباقاعدہ تربیت دیکر ہدف دیا جاتا ہے۔

اگرچہ دہشت گردی کے واقعات میں ماضی نسبت کمی ہوئی ہے مگر یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ لہذا دہشت گردی کی روک تھام کیلئے نئے سرے سے حکمت عملی بنانا ضروری ہے جس میں خاص کر سرحدوں کی نگرانی کو مزید سخت کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے بھی سرحد پر باڑ لگانے کی بات کی ہے اور سیکیورٹی حکام بھی اس بات پر متفق ہیں کہ جب تک سرحد پر باڑ نہیں لگایا جاتا۔

دہشت گردی کو روکنا مشکل ہوگا اس لئے ضروری ہے کہ ملکی سلامتی ا ورامن وامان کی بحالی کے لیے سرحدوں پر باڑ لگانے میں کوئی تاخیر نہ کی جائے۔ اور اس کے ساتھ غیر ملکی تارکین وطن کی جلد واپسی کا فیصلہ بھی اب کر ہی لیا جائے کیونکہ دہشت گردی کے واقعات میں غیر ملکی تارکین وطن بھی ملوث پائے گئے ہیں جو غیر قانونی طریقے سے شہر میں آباد ہیں بلکہ باقاعدہ بستیاں آباد کرکے بیٹھے ہوئے ہیں اور بلوچستان کو سماجی، معاشی اور سیاسی حوالے سے شدید متاثر کر رکھا ہے ۔

اگر اس اہم مسئلہ کو سنجیدگی سے نہیں لیا گیا تو دہشت گرد بڑی تخریبی کارروائی کرسکتے ہیں ۔اس لئے ملکی امن و سلامتی کیلئے عملی طور پر اب اقدامات اٹھانے کا وقت آچکا ہے ۔ اب یہ حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ملک کو مشکل حالات سے نکالنے کیلئے مصالحت پسندی اور نرمی کی بجائے سب سے پہلے پاکستان کا فارمولا اپنا کر اقدامات کیے جائیں۔