|

وقتِ اشاعت :   April 27 – 2018

وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ گزشتہ دنوں فورسز پر ہونے والے افسوسناک واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتاہوں آئی جی پولیس سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے،دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رہے گی۔

افغان مہاجرین کی بہت مہمان نوازی کر لی اب مزید برداشت نہیں کر سکتے ،صوبے میں جاری دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو بڑی حد تک توڑ دیا ہے،کلبھوشن یادو کے اقرار کے بعد اب کوئی شک نہیں رہا کہ صوبے میں دہشت گردوں کی پشت پناہی بھارت اور افغانستان کر رہے ہیں ۔دہشت گردوں کے ساتھ ساتھ صوبے میں موجود ان کے سہولت کاروں کی بھی ہر صورت بیخ کنی کی جائے گی۔

انھوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے نیٹ ورکس افغانستان سے کنٹرول کئے جارہے ہیں جو صوبے میں موجود اپنے سہولت کاروں کے تعاون سے امن و امان کو خراب کر رہے ہیں،افغانستان سے متصل سرحدوں پر باڑ لگانے سے بڑی حد تک دہشت گردی کو روکنے میں مدد ملے گی کیونکہ افغانستان میں ٹریننگ حاصل کرنے والے دہشت گرد پہاڑوں سے غیر قانونی طورپر صوبے میں داخل ہوتے ہیں۔ 

افغان مہاجرین کی کھلے دل سے مہمان نوازی کی گئی لیکن اسکے بدلے میں ہمیں بد امنی ملی، اب اور مہمان نوازی نہیں کر سکتے افغان مہاجرین کی واپسی ناگزیر ہے۔ انھوں نے کہا کہ سیف سٹی پروجیکٹ پر جنگی بنیادوں پر کام جاری ہے اور مین ہیڈ کوارٹر کیلئے پولیس لائن میں 32ہزار فٹ جگہ بھی حاصل کر لی گئی ہے ،ایک ہفتے کے دوران اس پرکام کا آغاز کر دیا جائے گا۔

گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان خاص کر بلوچستان میں شدت پسند گروپ دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے آرہے ہیں،دہشت گردی کے خلاف مختلف آپریشنز کاآغاز کیاگیا جس میں نیشنل ایکشن پلان، آپریشن ضرب عضب اور اب آپریشن ردالفساد جاری ہے مگر یہ وقت کی ضرورت اور حالات کا تقاضہ تھا کہ دیر پاامن کیلئے مزید اقدامات اٹھائے جائیں جس میں غیرملکی باشندوں کی آمد کو ملک میں روکنا شامل ہے ۔

جو تخریب کاری کرنے کیلئے پاک افغان سرحد سے بلوچستان میں داخل ہوکر کارروائیاں کرتے ہیں اور اس کے ساتھ ہی ان کے سہولت کار جو غیرقانونی طور پر بلوچستان میں مقیم ہیں ان کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے۔ 

وزیراعلیٰ بلوچستان کی جانب سے سرحد پر باڑ لگانے سمیت مہاجرین کی جلد واپسی ایک بہترین اور عوامی امنگوں پر مبنی فیصلہ ہے کیونکہ اس سے قبل ان معاملات پر زیادہ غور وخوض نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے بدامنی میں روزبروز اضافہ ہوتا گیا اور بلوچستان میں آئے روز دہشت گرد تخریب کاری کے ذریعے انتشاراور خوف پھیلاتے رہے تاکہ یہ تاثر دیا جاسکے کہ یہاں امن وامان کی صورتحال بہتر نہیں تاکہ اہم نوعیت کے ترقیاتی منصوبوں پر سرمایہ کاری کو روکا جاسکے۔ 

بلوچستان میں امن کے قیام کیلئے سیف سٹی پروجیکٹ منصوبہ کی جلد تکمیل بھی ضروری ہے تاکہ دہشت گردی کی روک تھام میں مدد مل سکے اس کے ساتھ ہی مین کنٹرول روم پر بھی جنگی بنیادوں پر کام کا آغاز ایک اچھا اقدام ہے جس سے دہشت گردوں سے بروقت نمٹا جاسکتا ہے۔ ان اقدامات کے آنے والے وقت میں بہترین نتائج مرتب ہونگے اور بلوچستان سمیت ملک میں بھی امن وامان کی صورتحال پر مثبت اثرات پڑینگے۔