|

وقتِ اشاعت :   April 29 – 2018

کوئٹہ:  صوبے کے تمام بلدیاتی اداروں کے نمائندوں کا اہم اجلاس مےئرڈاکٹر کلیم اللہ خان کاکڑ کوئٹہ میٹروپولیٹن کارپوریشن کی زیر صدارت میں ان کے دفتر میں منعقد ہوا۔ 

اجلاس میں جاری مالی سال 2017-18کے بلدیاتی اداروں کی مکمل 5ارب روپے کی منظور شدہ ترقیاتی بجٹ کی اب تک بلا جواز ریلیز نہ ہونے اورغیر ترقیاتی بجٹ کی بقایا جات ریلیز نہ ہونے ، 2018-19کے ترقیاتی وغیر ترقیاتی بجٹ کا موجودہ صوبائی حکومت سے منظوری اور اس میں کمیٹی کی سفارش کے مطابق اضافے ، جی ایس ٹی کی مد میں وفاقی حکومت پر واجب الادا بقایا جات کے حصول،اعزازئیے، اعلیٰ عدالتوں میں جاری کیسز اور الیکشن کمیشن کی جانب سے پابندی کے متعلق بیانات سمیت مختلف امور پر ہونیوالے فیصلوں اور ان پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیااور مختلف کمیٹیوں نے تمام امور کے متعلق علیحدہ علیحدہ رپورٹیں پیش کیں۔ 

جس پر اطمینان کا اظہار کیا گیااور یہ فیصلہ کیا گیا کہ صوبے بھر کے تمام بلدیاتی اداروں کو ملکی آئین کے مطابق مکمل مقامی سیاسی ،مالی اور انتظامی اختیارات دلانے اور بلدیاتی اداروں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کیلئے ہر سطح پر جدوجہد جاری رکھی جائیگی۔ اور یہ طے کیا گیا کہ تمام کمیٹیاں اپنی ذمہ داریوں کو سرانجام دیتے ہوئے ہر روز شام کے وقت رپورٹ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لینگی اور اسی کے مطابق فیصلے کےئے جائینگے۔ 

جبکہ آئندہ کے مسلسل اور تسلسل کے ساتھ مزید عملی اقدامات صوبائی وزیر اعلیٰ اور ان کے کابینہ کے ساتھ مذاکرات کے نتائج کی روشنی میں طے کےئے جائینگے ۔اجلاس کے جاری کردہ بیان میں افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صوبے کے پہلے دوسرے اور اب تیسرے صوبائی حکومت سمیت سب نے بلدیاتی اداروں کو بااختیار ،فعال ، مضبوط اور اس سے عوامی خدمات کا حقیقی ذریعہ بنانے میں اب تک وہ کردار ادا نہیں کیا جو ہونا چاہیے تھا۔ 

جبکہ پچھلی حکومتوں نے بلدیاتی نمائندوں کے پرزور مطالبات کے نتیجے میں فنڈز تو جاری کےئے لیکن ایکٹ میں ہونیوالے ضروری ترامیم نہیں کرسکے ۔اور اب موجودہ صوبائی حکومت میں بھی اسی نقش قدم پر چلتے ہوئے انتہائی افسوس کے ساتھ وہی روش اختیار کی ہے جس کا نتیجہ بلدیاتی اداروں کی مسلسل غیر فعالیت کی صورت میں سامنے آچکا ہے ۔جو مقامی سطح پر غریب عوام کے بنیادی مسائل کو بروقت حل کرنے میں مشکلات کا باعث بن چکا ہے ۔

بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ صوبے بھر کے تمام بلدیاتی اداروں کے ہر سطح کے مےئرز ، ڈپٹی مےئرز ، چےئرمینز ، ڈپٹی چےئرمینز اور تمام کونسلرز متحد ومنظم ہوکر اپنے جائز آئینی قانونی اختیارات اور مالی وسائل ضرور حاصل کرینگے اور صوبے میں بااختیار اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار بلدیاتی اداروں کی بنیاد کو مستحکم بنادینگے ۔

اور کسی بھی صورت مقامی حکومتوں کے ملکی آئین کے تحت کسی بھی قسم کے اختیارات سے دستبردار ہونے کا تصور بھی ناقابل برداشت ہوگااور صوبے بھر کے بلدیاتی اداروں کے نمائندہ کمیٹیوں کے اجلاسوں و پروگراموں کو ڈویژن اور آئندہ اضلاع تک وسیع کیا جائیگا اور مختلف ڈونر ایجنسیوں کے ذریعے مزیدتربیت اور ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے بھی کوششیں جاری رکھی جائینگی ۔ 

اجلاس کے جاری کردہ بیان میں صوبائی وزیر اعلیٰ اور ان کے صوبائی حکومت سے اس توقع کا اظہار کیا گیا ہے کہ وہ بلدیاتی اداروں کے تمام جائز مطالبات بروقت تسلیم کرکے فوری طور پر ان پر عملدرآمد کرنے اور بلدیاتی اداروں کے خلاف سازشیں کرنے والے مخصوص عناصر کے عزائم کو کامیاب نہیں ہونے دینگے ۔

اور اپنے دعوو ں پر قائم رہتے ہوئے صوبے بھر کے بلدیاتی اداروں کے تقریباً 800سے زائد اداروں کے ہزاروں نمائندوں کو مسلسل اور طویل احتجاج پر مجبورکرنے کی بجائے ان کو عوامی خدمت کاموقع دینگے ۔