|

وقتِ اشاعت :   May 1 – 2018

کوئٹہ : جلیلہ حیدر ایدووکیٹ، محمد طاہر خان ہزارہ، حمیدہ علی ہزارہ نے کہا ہے کہ گزشتہ دن سے ہزارہ قوم کے مسلسل20 سالوں سے جاری نسل کشی کے خلاف بھوک ہڑتالی کیمپ لگایا ہے ۔

لگانے کا مقصد ون پوائنٹ ایجنڈا ہے کہ آرمی چیف انفرادی حیثیت پر کوئٹہ تشریف لائے اور ہزارہ قوم کے 10 ہزار یتیم بچوں اور ان کے ماؤں کے سوالات کا سامنا کرے اس ضمن میں بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں ہزارہ قوم کا نامعلوم افراد کے نامعلوم وجوہات ، اسباب، محرکات کے تحت نامعلوم ایجنڈے کے تحت ہزارہ قوم کو قربانی کا بکرا بنانے اور اس کی روک تھام کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھائے جائے ۔

ان خیالات کا اظہا رانہوں نے پانے جاری کر دہ بیان میں کیا انہوں نے کہا ہے کہ یقیناً مجبوری اور حالات سے تنگ آکر ہم نے اس اقدام کو عملی طور پر اٹھانے کا فیصلہ کیا اور اس اقدام کو اٹھانے کے بعد بلوچستان اور بالخصوص کوئٹہ میں شہر بسنے والے سیاسی سماجی سمیت ہر مکاتب فکر سے وابستہ قبائلی سماجی وکلاء برادری، سول سوسائتی اور انسانی حقوق کے تنظیموں سے وابستہ افراد ہمارے ساتھ یکجہتی منانے کیلئے اور ہماری آواز بننے کیلئے ہمارے بھوک ہڑتالی کیمپ میں اائے جس پر ہم تہہ دل سے اپنے تمام برادر اقوام کا شکر گزار ہیں ۔

تا ہم گزشتہ رات بلوچستان کے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی ہمارے یہاں تشریف لائے جس پر ہم نے مذاکرات کرنے سے انکار کیا اور موقف اختیار کیا کہ آپ بے اختیار ہو اور ہمارے ارباب اقتدار سے کسی طرح کا کوئی مذاکرات نہیں کرنا ہے ۔

کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ ارباب اقتدار کے پاس کوئی اختیارات نہیں گزشتہ20 سالوں سے ہزارہ قوم کی بد ترین نسل کشی اور ہر واقعہ کے بعد کئے جانیوالے احتجاج کو ختم کرنے کیلئے روایتی طور پر حکومتی حلقے جھوٹے وعدے کرا کے وقتی طور پر ہمارے احتجاج ختم کر دیتے جا تے ہیں ۔

لیکن حالات سے ٹس سے مس نہیں ہو رہے ہیں اور شہر میں ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے واقعات بد ستور جاری ہیں لیکن بد قسمتی سے آج تک تمام تر دعوؤں اور وعدوں کے مذاکرات کے باوجود ہزارہ نسل کشی بدستور جاری ہے اس لئے ہم ارباب اقتدار کٹھ پتلی حکومت اور حکومتی نمائندوں سے کسی طرح کا مذاکرات نہیں کرنا چا ہتے ہیں ۔

ہم اپنے ون پوائنٹ ایجنڈ پر پرعزم ہیں کہ اب ہماری بات چیت صرف اور صرف ارباب اختیار اور انکے سر کردہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید با جوہ سے ہو گی تاہم ہمیں آج کے مقامی اخبارات میں شائع ہونیوالے خبر کے ہزارہ برادری کے ساتھ وہ لوگ ہے جو سوات میں جلسے کر رہے ہیں ۔

ہم صوبائی وزیر داخلہ کے بچگا نہ غیرجمہوری وغیر ذمہ دارانہ بیان کی نہ صرف مذمت کر تے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ قیام امن کے بحالی میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں ۔

ہم وضاحت کرنا چا ہتے ہیں کہ گزشتہ روز وزیر داخلہ کے آمد کے موقع پر ہمارے ساتھ پشتون تحفظ موومنٹ کے دوستوں کی جانب سے اظہار یکجہتی کے طور پر آنیوالے وفد کی موجودگی کو غلط رنگ دیا جا رہا ہے جس کی ہم سخت مذمت کر تے ہیں ہم نسل لسانی رنگ نسل ذات پات سے بالاتر ہو کر کیمپ میں آنیوالے تمام اقوام کے افراد کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔