|

وقتِ اشاعت :   May 4 – 2018

 اسلام آباد: اسلام آباد میں صحافیوں پر پولیس تشدد کیس میں چیف جسٹس پاکستان ثاقب نثار نے جوڈیشل انکوائری کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ میں اسلام آباد پولیس کے صحافیوں پر تشدد کیس کی سماعت ہوئی اس موقع پر صحافی پرویز شوکت نے کہا کہ آزادی صحافت کے دن ریلی نکالی تو پولیس نے راستے میں رکاوٹ ڈالی اور صحافیوں پر تشدد کیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ آپ ریاست کا چوتھا ستون ہیں، پولیس کا موقف یہ ہوگا کہ ریڈ زون میں جانے کی اجازت نہیں، صحافیوں کے پاس کوئی لاٹھی غلیل تو نہیں تھی جب کہ ریڈ زون میں کس قانون کے تحت احتجاج کی اجازت نہیں۔

آئی جی اسلام آباد نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ ہے، ریلی کے لیے این او سی لینا قانونی تقاضا ہے جب کہ محکمہ پولیس اسلام آباد صحافیوں کی عزت کرتا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا صحافیوں نے پتھر پھینکے یا کوئی گملا توڑا جس پر  آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ ڈی چوک پر صحافیوں نے پولیس حصار توڑنے کی کوشش کی، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ پر امن احتجاج یا خواتین پر ہاتھ اٹھانا مناسب نہیں ہے اور حکام کو اپنے اختیارات کے غلط استعمال کاحق نہیں۔

 

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں صحافیوں کے عالمی دن پر صحافیوں کی ریلی پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا تھا جس پر چیف جسٹس نے نوٹس لیا تھا۔