|

وقتِ اشاعت :   May 4 – 2018

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ فاٹا کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی دینے کا عمل رواں ماہ مکمل کر لیں گے۔قومی اسمبلی میں فاٹا اصلاحات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں لانے کے لیے پاکستان کے تمام ادارے اور سیاسی جماعتیں پرعزم ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ فاٹا اصلاحات فاٹاکے عوام کی ضرورت اور سب کی خواہش ہے لیکن چاہتے ہیں تمام جماعتیں متحد ہو کر فاٹا اصلاحات مکمل کریں۔ان کا کہنا تھا کہ فاٹا اصلاحات کے حوالے سے کچھ فیصلے کئے گئے ہیں جن پر عمل درآمد کے لیے تمام جماعتوں کو اعتماد میں لوں گا اور چار ہفتوں کے اندر فاٹا اصلاحات سے متعلق فیصلہ کر لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا میں پاک فوج کی قربانیوں سے امن قائم ہو گیا ہے اور اب وہاں امن و امان کی صورت حال تسلی بخش ہے۔وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھا دیا گیا ہے اور ایجنسی ڈیولپمنٹ فنڈ ختم کر دیا گیا ہے، 10 سال میں ایک ہزار ارب روپے فاٹا کو دئیے جائیں گے تاکہ وہاں بھی دیگر صوبوں جیسی ترقی ہو۔

انہوں نے کہا کہ فاٹا میں اسی سال اکتوبر سے پہلے بلدیاتی الیکشن ہوں گے اور وہاں قومی و صوبائی اسمبلی کے الیکشن کے ٹائم فریم کے حوالے سے پارلیمانی جماعتوں اور اپوزیشن لیڈر سے مشاورت کے بعد فیصلہ کریں گے۔

امر واقع یہ ہے کہ فاٹاکے عوام کے پی کے میں موجو د سہولیات سے بھر پور فائدہ اٹھا رہے ہیں ان میں صوبے کے اسکول‘ کالج ‘ یونیورسٹیاں ‘ دیگر تعلیمی اور تربیتی اداروں کے علاوہ اسپتال اور دوسرے رفاعی ادارے شامل ہیں ،دوسرے الفاظ میں وہ کے پی کے سماج کاحصہ ہیں لیکن اب ان کو باقاعدہ قانونی طور پر کے پی کے شامل کیاجائے گا۔

ان کے آئینی حقوق بحال کیے جائیں گے کیونکہ گزشتہ 67سالوں سے فاٹا کے عوام کو آئینی حقوق سے محروم رکھا گیاہے اب اس میں مزیددیر نہیں ہونا چائیے ایسا نہ ہو کہ پھر سالوں لگ جائیں ۔

اسی طرح وفاقی پارلیمان میں فاٹا کی مخصوص نشستیں ختم کی جائیں اور وہ سب ایک وفاقی وحدت کا حصہ بن جائیں بلکہ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان میں افغانستان کے تمام مفتوحہ علاقوں جو شمال بلوچستان میں ہیں ، ان کو بھی کے پی کے کا حصہ بنایاجائے ، ملک بھر کے تمام پختونوں کو ایک صوبہ میں شامل کیے جائیں ان کے تمام حقوق کا تحفظ کیاجائے اور ان کو تمام سہولیات فراہم کی جائیں۔

فاٹا کا انتظامی ڈھانچہ جلد سے جلد ختم کرتے ہوئے کے پی کے کو ایک قومی وحدت کا درجہ دیا جائے اس طرح بلوچستان کو بھی ایک قومی وحدت کا درجہ دیا جائے اس کے لئے ڈیرہ جات اور جیکب آباد ضلع کو بھی بلوچستان میں شامل کیاجائے کیونکہ وہ تاریخی طورپر بلوچ وحدت کا حصہ رہے ہیں اور انگریز سامراج نے اپنے سامراجی مقاصد کے تحت ان کو الگ کیا تھا۔

ان اقدامات سے یہاں موجود قوموں کی محرومیوں کا ازالہ ہوگا کیونکہ یہاں پسماندگی کی وجہ سے لوگوں میں شدید ناراضگی پائی جاتی ہے ۔المیہ یہ ہے کہ اب تک بعض معاملات پر صوبوں کے نمائندگان کو اعتماد میں نہیں لیا جاتا جس کی حالیہ مثال سی پیک ہے ۔

جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان سمیت کابینہ ارکان نے شدید برہمی کا اظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ اب تک سی پیک کے حوالے سے ہمیں کچھ بھی بتایا جارہا اور ہمیں اس حوالے سے کچھ نہیں معلوم ، لگتاہے کہ ہمارے لوگ صرف چائے خانے اور گاڑیوں کی صفائی ستھرائی کا کام کرینگے اس کے علاوہ ہمارے حصہ میں کچھ نہیں آئے گا۔اگر اس بار بھی ایسا ہوا تو یہ بلوچستان کے ساتھ بہت بڑاظلم ہوگا۔ 

یقیناًقومی وحدتوں کو مکمل خود مختار بنانے سے ہی فیڈریشن مضبوط ہوگا۔امید ہے کہ وفاق کے رویہ میں تبدیلی آئے گی اور تمام صوبوں کو اپنے فیصلہ کرنے کا اختیار دیا جائے ہوگا۔