|

وقتِ اشاعت :   May 6 – 2018

کوئٹہ: پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی پریس ریلیز میں الیکشن کمیشن کی جانب سے جنوبی پشتونخوا کے مختلف حلقوں شیرانی ، موسیٰ خیل ، ہرنائی ، سبی کی صوبائی اسمبلی کی نشستوں کو ختم کرنے اور کوئٹہ کی اکثریت آبادی والے علاقے اور پشتون قوم کو مکمل طور پر کوئٹہ کے 9حلقوں میں نظر انداز کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے یکسر اور یکطرفہ طور پر پشتون علاقوں اور عوام کو جس طرح اپنے حلقوں میں حق رائے دہی اور حق نمائندگی سے محروم کرنے کی ناروا سازش کی ہے وہ ناقابل قبول ہے ۔ 

بیان میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے مجوزہ قومی وصوبائی اسمبلی کی نشستوں کیلئے کی گئی حلقہ بندیاں جغرافیائی وحدت ، حلقوں کی طبعی خدوخال ، انتظامی اکائی ومواصلاتی رابطہ ، عوامی سہولیات اور حلقوں کی حجم وآبادی کی برابری وفارمولے اور زمینی حقائق کے برخلاف قوموں اور عوام کی تاریخی حیثیت کو مکمل طور پر نظر انداز کرنے کے مترادف ہے ۔ 


بیان میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے نئے حلقہ بندیوں سے متعلق اپنے ہی فارمولے کو مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے شیرانی اور موسیٰ خیل ضلع جو کہ 2002سے اپنی صوبائی اسمبلی کی نشست رکھتی تھی تو اسے کس فارمولے کے تحت ختم کیا گیا اسی طرح ہرنائی اور سبی کی صوبائی اسمبلی نشستوں کو ختم اور سبی کو لہڑی کے ساتھ ملا کر سبی کے عوام کو ہمیشہ کیلئے یرغمال بنادیا گیا ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ میں 9اسمبلی کی نشستوں میں اب 70فیصد سے زائد آبادی پر مشتمل پشتون قوم اور ان کے علاقوں کو ایک سازش کے تحت تقسیم کیا گیا ہے موجودہ حلقہ بندیوں اور 9نشستوں کی تشکیل میں تمام حقائق وخدوخال اور فارمولے کو نظر انداز کرکے کوئٹہ کے عوام بالخصوص پشتونوں کی حق تلفی کی گئی ہے ۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پشتون بلوچ صوبے میں صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں سب سے زیادہ آبادیوں والے اضلاع اور شہر چمن ،لورالائی ، ژوب ، قلعہ سیف اللہ پر مشتمل ہے اور اب الیکشن کمیشن نے گزشتہ دن اپنے نئے فیصلے میں مجموعی طور پر جنوبی پشتونخوا کی صوبائی اسمبلی کی کم وبیش 6نشستیں کم کردی گئی ہے جو کہ ہمارے عوام کیلئے ناقابل برداشت ہے ۔

پارٹی اپنے عوام کے تائید وحمایت سے اس فیصلے کو کسی بھی صورت میں تسلیم نہیں کریگی اور اس کے خلاف عوامی طور پرنہ صرف احتجاج کریگی بلکہ ہر پلیٹ فارم پر آواز اٹھائی جائیگی کیونکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے موجودہ حلقہ بندیوں پر سیاسی پارٹیوں اور عوام کے اعتراضاف کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے اورآبادی ، جغرافیائی وحدت ،انتظامی اکائی اور عوام کے مابین مواصلاتی رابطوں ورشتوں کو مکمل نظر انداز کرکے جانبداری اور پشتون دشمنی پر مبنی حلقہ بندیاں کی ہے