کوئٹہ : عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی و دیگر رہنماں نے نئی حلقہ بندیوں اور پرانے حلقوں میں رد و بدل کو صوبے کی برادر اقوام کے مابین نفرتیں پھیلانے کی سازش کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس تمام صورتحال کی ذمہ داری موجودہ وفاقی اوربلوچستان کی سابق صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے ۔
جنہوں نے موجودہ نمائندگان کو کمیشن میں بھیجا تاکہ سرکاری وسائل کو بروئے کار لا کر مخصوص اشرافیہ کی سہولت کے حلقے بنائے جاسکیں ، پہلے سے پارلیمنٹ میں پشتونوں کی نمائندگی نہ ہونے کے برابر ہے ایسے میں سابق صوبائی اور موجودہ وفاقی حکومت کی سفارش سے الیکشن کمیشن میں جانے والے ممبران نے بیک جنبش پارلیمنٹ میں پشتونوں کی نمائندگی مزید کم کردی ہے ۔
12تاریخ کے اجلاس میں پارٹی اس حوالے سے لائحہ عمل طے کرے گی ، پشتون بیدار رہیں اور الیکشن کے دنوں میں موسمی پرندوں کی طرح اچانک باہر نکلنے والوں سے ہوشیار رہیں یہ وہی لوگ ہیں جن میں سے ایک طبقے نے چالیس سال تک مذہب اور دوسرے نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران پشتون اورپشتون وطن کی آڑ میں اپنے ذاتی مفادات کی تکمیل کی اور پشتون قومی وقار اور احساس کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے کلی لنڈئی کچلاغ میں منعقدہ شمولیتی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسہ عام سے اے این پی کے صوبائی صدر اصغرخان اچکزئی ، ضلع کوئٹہ کے صدر ملک ابراہیم کاسی ، ڈسٹرکٹ چیئر مین کوئٹہ ملک نعیم خان بازئی،جمال الدین رشتیا،ملک سنگین خان مہترزئی،حاجی جبار کاکڑ،ملک رمضان مہترزئی،عبدالحلیم سلیمانخیل،محمد امین خان و دیگر رہنماں نے خطاب کیا ۔
جبکہ اس موقع پر عبدالحلیم سلیمانخیل،خان سلیمانخیل،حاجی غلام سلیمانخیل،شاہ محمد سلیمانخیل،عبدالواحد اچکزئی و دیگر کی قیادت میں 60افراد نے مختلف سیاسی جماعتوں سے مستعفی ہو کر عوامی نیشنل پارٹی میں شمولیت کا باقاعدہ اعلان کیا ۔
اے این پی کے رہنماں نے الیکشن کمیشن کی جانب سے کوئٹہ سمیت اندرون صوبہ نئی حلقہ بندیوں کے فیصلے کوعدل و انصاف کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ صوبے کی برادراور پرامن اقوام کو لڑانے اور ان کے مابین نفرتیں پھیلانے کی سازش ہے جس پر عوامی نیشنل پارٹی خاموش نہیں رہے گی بلکہ ہرسطح پر اپنا پرامن جمہوری سیاسی نکتہ نظر بیان کرے گی اور عوام کو اس بارے میں آگاہی دی جائے گی کہ کس طرح سے پشتون علاقوں کی نمائندگی ختم کی گئی ۔
بھلے وہ ہرنائی، زیارت ، موسی خیل اور شیرانی کی نشستیں کم کرنے کا فیصلہ ہو یا پھر یہاں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں مخصوص اشرافیہ کی سہولت کی خاطر پشتون اکثریت علاقوں میں قینچی چلانے کا اقدام یہ سب کچھ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کیا گیا اور اس کی ذمہ داری موجودہ وفاقی حکومت اور بلوچستان کی سابق صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے ممبران کی حیثیت سے کمیشن میں وہ لوگ بھیجے جو آج صوبے کے ساتھ ہونے والی ناانصافی پر بالکل چپ سادھے ہوئے ہیں ۔
اے این پی کے رہنماں نے کہا کہ بلوچستان سے شکیل بلوچ کو الیکشن کمیشن میں سابق صوبائی حکومت نے بھیجا اس لئے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ پشتونوں کی نمائندگی بیک جنبش قلم ختم کرنے کے حالیہ فیصلے کی پہلی ذمہ داری سابق صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے 12مئی کو پارٹی کی صوبائی مجلس عاملہ کے اجلاس میں اس حوالے سے تفصیلی غور ہوگا اورلائحہ عمل طے کیا جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ اب انتخابات قریب آتے ہی بعض لوگ موسمی پرندوں کی طرح اچانک سے باہر آگئے ہیں پشتونوں کو چاہئے کہ وہ ایسے لوگوں کا احتساب کریں ان میں دو طبقات ہیں ایک طبقہ وہ ہے جس نے چالیس سالوں تک اس سرزمین پر جنگ کو ہوا دی اور آگ وخون کا کھیل اسلام کے مقدس نام پر جاری رکھا آج چالیس سالوں کے بعد جب ہمارے وطن میں جگہ جگہ آگ لگی ہوئی ہے۔
نئی حلقہ بندیاں صوبے کے برادر اقوام میں نفرت پھیلانے کی کوشش ہے، اصغر اچکزئی
وقتِ اشاعت : May 7 – 2018