کراچی: چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کراچی میں کئی کئی گھنٹے بجلی غائب ہونے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کے الیکٹرک کو غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔
سپریم کورٹ رجسٹری کراچی میں لوڈ شیڈنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے کے الیکٹرک حکام پر شدید برہمی اظہار کیا۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کیا نجکاری کا مطلب یہ ہے کہ کراچی کے لوگوں کو جہنم میں ڈال دیں؟، کراچی کے لوگ تباہ ہوگئے، کیا ان کو بجلی دینا آپ کا کام نہیں؟، رمضان شروع ہورہا ہے اس طرح تو پورا رمضان گزر جائے گا کراچی کے لوگ بلک جائیں گے۔
کے الیکٹرک کے وکیل نے کہا کہ فالٹس کی وجہ سے مسائل آتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ فالٹس کی صورت میں بیک اپ کیوں نہیں ہوتا؟۔ کے الیکٹرک کے سی ای او طیب ترین نے عدالت میں بتایا کہ کراچی میں طلب 3200 میگا واٹ ہے جبکہ کے الیکٹرک کی پیداوار 2650 میگا واٹ ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو کس نے لوڈ شیڈنگ کی اجازت دی؟، یہ تو مجرمانہ غفلت ہے کیا آپ کے خلاف مقدمہ درج کرانے کا حکم دے دیں؟۔ سپریم کورٹ نے کے الیکٹرک کو لوڈ مینجمنٹ کے نام پر غیر ضروری لوڈشیڈنگ نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کے الیکٹرک سے 20 مئی کو تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
سپریم کورٹ نے حیدرآباد میں بھی بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے حیدرآباد الیکٹرک سپلائی کمپنی (حیسکو) کے سربراہ کی سرزنش کی۔ عدالت کے روبرو سربراہ حیسکو نے بتایا کہ ہم تو کنڈا ڈالنے اور بجلی چوری کرنے والوں کے خلاف کارروائی کررہے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ ایسے پرزے نہ منگوائیں جس کی ضرورت نہیں، پی آئی اے نے بھی ایسے جہازوں کے پرزے بھی منگوا لیے جو ان کے پاس ہی نہیں ہیں۔ اگر لوڈشیڈنگ ختم نہ ہوئی تو آپ کے گھر پر 12 گھنٹے کے لیے بجلی بند کردیں گے اور جنریٹر چلانے کی اجازت بھی نہیں دیں گے،
عدالت نے حیسکو کو بجلی چوری کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا جامع پلان بنا کر دیں۔