|

وقتِ اشاعت :   May 12 – 2018

کوئٹہ : ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صوبائی بیان میں کہاگیاہے کہ ہم چیف جسٹس آف پاکستان کے تہہ دل سے مشکور ہیں جنہوں نے ہمیں سنا اور چیف سیکرٹری ودیگر متعلقہ حکام کو ہمارے مسائل حل کرنے کے احکامات دئیے ،بیان میں کہاگیاکہ ینگ ڈاکٹرز نے کبھی بھی سرکاری ہسپتالوں میں شوق سے ہڑتال نہیں کی ہمارے بلوچستان کے ہسپتالوں کے حالات اتنے خراب ہے کہ یہاں نہ کوئی ادویات ہے نہ ایم آر آئی ہے نہ ہی دیگر مشینری ہے ۔

ہمارے ہاؤس آفیسرز ،ڈاکٹرز 24ہزار میں دن اوررات ہسپتالوں میں اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں لیکن حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے کہ سرکاری ہسپتالوں کی حالت زار میں بہتری لائی جائے یہ سب محرکات ڈاکٹرز کو مجبور کردتے ہیں کہ وہ اپنی خدمات انجام دینے سے قاصر ہو۔

گزشتہ روز کچھ افراد کی جانب سے سپریم کورٹ میں ڈاکٹرز کے خلاف جو غلط بیانی کی گئی وہ صر ف اور صرف اپنی ناکامی چھپانے کیلئے کی گئی ہے ڈاکٹرز کے خلاف ان عناصر نے سپریم کورٹ میں جو بیان دیا اس میں ایک فیصد بھی حقائق نہیں ہے ہماری بیوروکریسی نے بلوچستان کے صحت کے شعبے کیلئے کچھ نہیں کیا ۔

صحت کا شعبہ بلوچستان میں پہلے سے زیادہ تباہی کے دہانے پر پہنچ چکاہے حکومت کوچاہیے کہ وہ اپنی تمام تر توانائیاں صحت کے شعبے کو مزید بہتر کرنے کیلئے لگائے الٹا وہ ڈاکٹرز کے خلاف غلط بیانی اور انتقامی کارروائیوں میں لگا دیتے ہیں ہماری حکومت اور بیوروکریسی ڈاکٹرز کو دشمن کی نگاہ سے دیکھتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح ڈاکٹروں کو اس صوبے میں ڈی گریڈ کیاجائے ۔

ان سب حالات کو دیکھتے ہوئے بہت سے ڈاکٹر بلوچستان چھوڑنے پر مجبورہوجاتے ہیں اور بہت سے ڈاکٹرز اپنی خدمات سرانجام دینے سے قاصر رہتے ہیں ینگ ڈاکٹرز بلوچستان کے ہسپتالوں کی حالت زار بہتر بنانے کیلئے اور ڈاکٹرز کے جائز حقوق کیلئے اپنا بنیادی احتجاج کاحق محفوظ رکھتی ہے ۔

ہم بلوچستان کے ڈاکٹر ز جن حالات میں کام کررہے ہیں وہ سب کے سامنے ہے نہ ہمیں سیکورٹی دی جاتی ہے اور نہ ہی ہسپتالوں میں ادویات ،مشینری میسر ہے الٹا بیوروکریسی اور حکومت بھی دشمن کی نظر سے دیکھتے ہیں تو ان حالات میں اگر احتجاج نہ کرے تو کیاکرے۔