|

وقتِ اشاعت :   May 18 – 2018

کوئٹہ: بلوچستان اسمبلی میں اپوزیشن و پشتونخواملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی لیڈر عبدالرحیم زیارتوال نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت اور پینل آف چیئرمین کے خلاف اپوزیشن نے جمہوری انداز میں احتجاج کیا اور حکومت کے پاس ضمنی مطالبات زر کی منظوری کے حوالے سے اکثریت نہیں تھی اور غیر جمہوری طریقے سے ایوان کو چلایا گیا اور اپوزیشن نے احتجاج کیا جس کی پاداش میں اپوزیشن کے چار اراکین کو معطل کر دیا گیا جو کہ غیر آئینی اور غیر جمہوری عمل ہے ۔

حکومت کا رویہ جمہوری نہیں تھا جمعیت علماء اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی نے اپوزیشن میں ہوتے ہوئے بھی حکومت کا ساتھ دیا مگر پھر بھی مطالبات زر کی منظوری قانونی حیثیت سے پاس نہیں کی ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’آن لائن‘‘ سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کیا انہوں نے کہا کہ ایوان میں جب اجلاس شروع ہوا تو بجٹ کے حوالے سے انتہائی اہم اجلاس تھا مگر حکومت کی دلچسپی نہیں تھی جس پر ہم نے نشاندہی کی کہ حکومت کے پاس اکثریت ہو تو مالی سال کے لئے جو اضافی اخراجات کئے ہیں ۔

اس کی منظوری اسمبلی سے لینی ہوگی مگر ایسا نہیں کیا گیا ضمنی مطالبات زر مالی سال کے دوران حکومت کی جانب سے جو اضافی خرچ کیا جاتا ہے اس کی باقاعدہ منظوری مطالبات زر صدرت میں کیا جاتا ہے اور مطالبات زر اصل میں محکمہ وائز اخراجات ہوا کرتے ہیں اور منظوری کے لئے صوبائی اسمبلی کل تعداد 65کے ایوان کی اکثریت 33 یا 32 سے لیناضروری ہے لیکن 24 ارکان سے ضمنی مطالبات زر کی منظوری لی گئی جو کہ آئین اور بجٹ رولز کی مکمل خلاف ورزی ہے ۔

اپوزیشن کے کٹ موشن کے ہوتے ہوئے پینل آف چیئرمین سب کچھ کو بلڈوز کرتے ہوئے ہمیں کٹ موشن پیش کرنے کا موقع ہی نہیں دیا گیا اور اقلیت سے منظوری لیا کرتی تھی جو آئین پاکستان اور قانون کی مکمل خلاف ورزی کی گئی ہم سمجھتے ہیں کہ جس طرح کیا گیا جمہوری انداز نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں جب بجٹ کی منظوری لی جاتی ہے تو آئینی شق 80,81,82,83,84,85 اور صوبائی بجٹ آئین کی شق 120,121,122,123,124,125 سے منظوری لی جاتی ہے مگر ایسا نہیں کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ چیئرپرسن سے درخواست کی گئی کہ مشیر خزانہ جو مطالبات زر پیش کرے گی اس پر اپوزیشن کی جانب سے جو کٹ موشن ہے اس پر باقاعدہ بحث کی جاتی ہے مگر ایسا نہیں کیا گیا چیئرپرسن اورحکومتی رویہ کے خلاف ہنگامہ آرائی کی گئی جس پر اپوزیشن نے احتجاج کیا اور بار بار کہا کہ مطالبات زر کی منظوری نہیں ہوگی مگر بدقسمتی سے جمہوری روایات کو پس پشت ڈال کر آئین و قانون کی خلاف ورزی کے مطالبات زر کو اقلیت میں پاس کیا جس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔

حکومت اپنی اکثریت کھو چکی ہے اس لئے وہ اخلاقی طورپر مستعفی ہو کر بجٹ نہیں حکومت پیش کرتے جمعیت علماء اسلام اور عوامی نیشنل پارٹی جو کہ اپوزیشن میں تھے اس کے باوجود انہوں نے حکومت کی حمایت کی مگر پھر بھی اکثریت کو واضح نہ کر سکتا۔

انہوں نے کہا کہ بجٹ پر سندھ ‘ پنجاب میں بھی احتجاج کیا گیا مگر ہم نے جب احتجاج کیا تو ہمارے 4 اراکین کو معطل کر دیا گیا ہو کہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے احتجاج ممبران کا حق ہے اسپیکر یا کوئی اور صدارت کرکے ناانصافی کرے گی تو پھر ممبران احتجاج نہ کریں اور کیا کرسکتے ہیں ۔