بدھ کے روز کوئٹہ کے نواحی علاقے میں سیکورٹی فورسز کے آپریشن میں کالعدم تنظیم کے صوبائی سربراہ دو دہشت گرد وں سمیت ہلاک ہو گئے ۔کارروائی میں سیکورٹی ادارے کا اعلیٰ افسر شہید اور پانچ اہلکار زخمی ہو ئے ، کلی الماس میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر سیکورٹی اداروں نے ایک مکان کا گھیراؤ کیاجس پر مکان کے اندر موجود دہشت گردوں نے فائرنگ شروع کر دی۔
مقابلے کے بعد گھر کے اندر سے تین لاشیں برآمد ہوئیں، مرنے والوں میں کالعدم تنظیم کے صوبائی سربراہ سلیمان بادینی بھی شامل تھے جو دہشت گردی کی سنگین وارداتوں میں مطلوب تھے، فائرنگ کے تبادلے میں حساس ادارے کا کرنل سہیل عابد اور اے ٹی ایف کا جوان شہید ہوا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن ردالفساد کے دوران سیکورٹی فورسز نے ہائی ویلیو ٹارگٹ سلیمان بادینی کی موجودگی پر آپریشن کیا، دہشت گردسلیمان بادینی ہزارہ کمیونٹی کے سو سے زائد افراد کے قتل میں مطلوب تھا اور ان کے سر کی قیمت مقرر تھی ۔
اس واقعے کے بعد گزشتہ روزدہشتگردوں نے کوئٹہ میں ایف سی مددگار سینٹر پر حملہ کیا جسے ناکام بنادیا گیا۔ پانچ خودکش حملہ آوروں میں سے ایک نے خود کو دھماکے سے اڑا دیاجبکہ چار کو فورسز نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔ حملے میں چار اہلکار بھی زخمی ہوئے۔
پاک فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مارے گئے خودکش حملہ آور افغانی معلوم ہوتے ہیں۔ گزشتہ شب تقریباًرات آٹھ بجکر پچاس منٹ پر کوئٹہ کے علاقے چمن ہاؤس اسکیم کے قریب سروے31میں واقع فرنٹیئر کور بلوچستان کے 15مددگار سینٹر پر دہشتگردوں نے اچانک حملہ کردیا۔
پانچوں حملہ آوروں نے سیکیورٹی فورسزکی وردیاں پہن رکھی تھیں۔ خودکش جیکٹ پہنے ایک حملہ آور نے بارود سے بھری گاڑی ایف سی مددگار سینٹر کے داخلی دروازے پر لے جاکر دھماکے سے اڑادیا جبکہ چار خود کش حملہ آوروں نے پیدل چل کرایف سی مددگار سینٹر کے اندر گھسنے کی کوشش کی ۔ایف سی اور پولیس کے جوانوں کی بھرپور جوابی کارروائی کے نتیجے میں چاروں دہشت گرد ہلاک ہوگئے، سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان جھڑپ تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔
بعدازاں سیکورٹی اہلکاروں نے حملہ آوروں کومارنے کے بعد علاقے کی کلیئرنس کرکے آپریشن مکمل کرلیا۔اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی نے میڈیاکے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ حملہ آوروں میں سے ایک نے بارودسے بھری گاڑی کے ہمراہ داخلی گیٹ پر خود کو اڑادیا اور پیدل آنے والے باقی چار حملہ آوروں کو فورسز نے مقابلے میں ماردیا۔
فورسز نے انتہائی بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے حملہ ناکام بنادیا۔ اس حملے میں چار ایف سی اہلکار زخمی ہوگئے جن میں ایک کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ زخمیوں کو علاج کیلئے سی ایم ایچ اور ایف سی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔
سرفرازبگٹی نے کہاکہ فورسز کے اہلکار اپنی جانوں پر کھیل کر عوام کی زندگی کو محفوظ بنارہے ہیں۔پنجاب فارنزک سائنس لیبارٹری کی ٹیم سے حملہ آوروں کے ڈی این اے ٹیسٹ اور نادرا سے فنگر پرنٹس کی تصدیق کرائی جائے گی۔دہشتگردوں کی یہ ناکام کارروائی گزشتہ روز کلی الماس کے علاقے میں اہم دہشت گردوں کی ہلاکت کا ردعمل تھا۔
اس وقت بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال میں کافی بہتری آئی ہے مگرہائی ویلیو ٹارگٹ کی ہلاکت کے بعد ردعمل کے امکانات کو رد نہیں کیاجاسکتا، ایف سی مددگار سینٹر پر حملہ کو ایک وارننگ کے طور پر لیا جائے ۔
موجودہ صورتحال کے پیش نظر کوئٹہ میں سیکیورٹی کیلئے مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے کیونکہ جس طرح دہشت گرد وں نے ایف سی مددگار سینٹر تک رسائی حاصل کی یہ ایک خطرناک صورتحال کی نشاندہی کرتی ہے۔ دہشت گردوں کاقلع قمع کرنے کے لیے ان کے خلاف بڑے پیمانے پر آپریشن کی سخت ضرورت ہے تاکہ ان میں مزید کاروائیوں کی سکت نہ رہے اوروہ معصوم انسانوں کی زندگیوں سے نہ کھیل سکیں۔
شدت پسندی کا خطرہ ،مزید اقدامات کی ضرورت
وقتِ اشاعت : May 19 – 2018