|

وقتِ اشاعت :   May 20 – 2018

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی زیرصدارت پارلیمانی پارٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں 100 سے زائد اراکین اسمبلی نے شرکت کی ۔اجلاس کے دوران میاں نواز شریف کے حالیہ انٹرویو پر بعض اراکین کی جانب سے بات کی گئی، ایک رکن نے شہباز شریف سے پوچھا کہ نواز شریف کا انٹرویو کس نے کرایا جس پر پارٹی صدر نے کہا کہ جس نے بھی یہ انٹرویو کرایا وہ سب سے بڑا دشمن ہے۔ 

اجلاس کے دوران چار سے پانچ اراکین قومی اسمبلی کے علاوہ تمام اراکین نے نواز شریف کے بیان کی مکمل تائید و حمایت کی جب کہ نواز شریف کے بیان کی تائید نہ کرنے والے اراکین نے ممبئی حملوں سے متعلق بیان کو نامناسب قرار دیا۔ اراکین قومی اسمبلی نے کہا کہ نواز شریف کے بیان سے پارٹی کو نقصان پہنچا اور اس بیان سے قبل ختم نبوت والے معاملے نے بھی پارٹی کو نقصان پہنچایا۔ 

اراکین کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے بیان کے بعد پہلے کی طرح ماحول سازگار نہیں رہا، الیکشن مہم میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اراکین نے شہباز شریف سے مطالبہ کیا کہ وہ رہنمائی کریں کہ موجودہ حالات میں کس طرح دفاع کریں۔ اس پر شہباز شریف نے اراکین کو یقین دلایا کہ (ن) لیگ کے قائد کے بیان پر ہر فورم پر بات کی جاچکی ہے۔

اس حوالے سے پارٹی پالیسی واضح کریں گے۔شہباز شریف نے کہا کہ اراکین کے تحفظات نواز شریف کے سامنے رکھیں گے ٗ(ن) لیگ کی کارکردگی ہی سب سے بڑی دفاع ہے اور آئندہ انتخابات میں کارکردگی کی بنیاد پر الیکشن لڑیں گے۔اجلاس سے خطاب کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ دھرنوں اور دیگر منفی ہتھکنڈوں سے ملکی ترقی کا راستہ روکنے کی کوشش کی گئی تاہم نواز شریف کی قیادت میں مسلم لیگ (ن) نے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا۔ 

شہباز شریف نے کہا کہ عوام سے گزشتہ انتخابات میں کئے گئے وعدوں کو مسلم لیگ (ن) نے پورا کیا، اورنج ٹرین کی آزمائشی سروس کا آغاز بھی ایک بڑے وعدے کی تکمیل ہے۔حکمراں جماعت کے صدر نے کہاکہ تمام تر مشکلات کے باوجود مسلم لیگ (ن) آج بھی ملک کی سب سے مقبول سیاسی جماعت ہے، عوام کی طاقت سے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کریں گے۔

امر واقع یہ ہے کہ میاں شہباز شریف جس کارکردگی کا تذکرہ کررہے ہیں وہ صرف پنجاب میں ہی نظرآرہا ہے جبکہ دیگر صوبوں کو دیوار سے لگایاگیا، سندھ جو ملک کو سب سے زیادہ ریونیو فراہم کرتا ہے آج بھی وہاں کے دیہی علاقے بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جبکہ کراچی میں لاہورتو کجا راولپنڈی جیسا کوئی کارنامہ بھی دکھائی نہیں دیتا۔ جس طرح مسلم لیگ ن کی اس حکومت نے اپنی ساری توجہ پنجاب پر رکھی شاید ہی کسی جماعت نے ماضی میں اس طرح کا روش اپنایا ہو۔ 

بلوچستان کو آج تک وفاق نے فنڈز سے محروم رکھا جس کی وجہ سے بہت سے ترقیاتی کام مکمل ہی نہ ہوسکے ۔سی پیک جس کا بڑا چرچا کیا گیا، اس سے بلوچستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچا جس کابرملا اظہارموجودہ وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو مختلف فورمز پر کرتے رہے ہیں۔ 

وزیراعلیٰ بلوچستان کے مطابق جب انہوں نے سی پیک کے متعلق پیپرز کو اسٹڈی کیا تو بلوچستان اس روڈ میپ میں کسی جگہ دکھائی نہیں دیتا البتہ صرف لاہور ، راولپنڈی اور اسلام آباد اس سے استفادہ کررہے ہیں ۔ 

مسلم لیگ کی کارکردگی اور میاں محمد نواز شریف کا بیانیہ دونوں ہی عام انتخابات کے دوران مسلم لیگ پر برے اثرات مرتب کرے گی جس کی ایک جھلک بلوچستان میں اسی دورانیہ میں دکھائی دی مگر جس طرح سے ن لیگی اراکین پنجاب سے مستعفی ہورہے ہیں اس سے سیاسی منظر نامہ واضح ہوتاجارہا ہے ۔ نواز شریف کا بیانیہ خود اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ وہ شکست سے قبل ہی ملکی سیاسی ماحول کو کسی اور رخ کی طرف موڑ نا چاہتے ہیں مگر یہ قطعاً ملکی وقومی مفادات کے حق میں نہیں بلکہ اس بیانیہ سے مسلم لیگ کی کشتی بھی ڈوب جائے گی۔