سندھ کابینہ نے اسلحہ ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دیدی ہے جس کے تحت اب ایک فرد کے 4 سے زائد اسلحہ رکھنے پر عائد پابندی ختم کر دی گئی ہے۔
صوبائی کابینہ کے اجلاس کے حوالے سے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات ناصر شاہ نے کہا کہ کابینہ کا اجلاس وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی زیر صدارت ہوا جس میں مختلف امور پر غور کیا گیا اور کئی اہم فیصلے کیے گئے۔
ناصر شاہ نے بتایا کہ کابینہ نے اس بات کا سختی سے نوٹس لیا کہ بعض نجی اسکولز گرمیوں کی تعطیلات میں بھاری فیس وصول کر رہے ہیں، کابینہ نے اس معاملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایسے اسکولوں کے خلاف کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا۔
ایک سوال کے جواب میں ناصر حسین شاہ نے کہا کہ نجی اسکولز کی اضافی فیسوں کو روکنے کے لیے قانو ن سازی کی جا رہی ہے۔
ناصر شاہ نے کہا کہ سندھ کابینہ نے وزیر تعلیم، سیکریٹری تعلیم اور دیگر افسران کو تعطیلات کی فیسوں کے معاملے کی جانچ پڑتال کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ اضافی فیسوں کے معاملے پر والدین کے ساتھ زیادتی نہ ہو اور ان پر اضافی مالی بوجھ نہ پڑے۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ سندھ کابینہ نے اسلحہ ایکٹ میں ترامیم کی منظوری دے دی ہے جس کے بعد اب کوئی بھی فرد جتنے چاہے لائسنس اور ہتھیار رکھ سکے گا، اسلحہ لائسنس کی کمپیوٹرائزیشن کرانے میں دسمبر 2018 تک توسیع کر دی گئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کو بجٹ کا بڑا حصہ دیا گیا اسی سبب وہاں سماجی شعبے میں ترقی زیادہ نظر آرہی ہے۔
سندھ میں نگراں سیٹ اپ کے قیام سے متعلق سوال پر وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ نگراں وزیراعلیٰ کے لیے اپوزیشن لیڈر اور وزیراعلیٰ کی تاحال ملاقات نہیں ہوئی ہے اور نگراں وزیر اعلیٰ کے حوالے سے میڈیا میں جو نام لیے جا رہے ہیں ان میں سے کوئی بھی مستند نام نہیں ہے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ سندھ کابینہ نے زراعت پر آبیانہ ختم کردیا ،آبیانہ کی جگہ زرعی اِنکم ٹیکس وصول کیا جائے گا، یہ سندھ کابینہ کا بڑا اہم فیصلہ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ زرعی اِنکم ٹیکس 50 ایکڑ یا 12 لاکھ روپے سالانہ آمدن پر وصول کیا جائے گا۔