|

وقتِ اشاعت :   May 22 – 2018

پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے فیصلے کی توثیق کرتے ہوئے انتظامی، عدالتی اور قانونی اصلاحات متعارف کروانے پر اتفاق کیا ہے۔گزشتہ روز اسلام آباد میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدرات قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فاٹا کے انضمام سمیت ملکی سلامتی اور مختلف اُمور پر بات چیت ہوئی۔

اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ کمیٹی نے فاٹا کے انضمام کے حوالے سے پارلیمان میں موجود تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کرنے اور اتفاق رائے پیدا کرنے پر فاٹا کمیٹی کی کارکردگی کو سراہا ہے۔اعلامیے کے مطابق اجلاس میں متعلقہ وزارتوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ فاٹا کے انضمام کے لیے تمام قانونی، آئینی اورانتظامی طریقہ کار کو پارلیمنٹ میں موجود دیگر سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے طے کیا جائے۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فاٹا کو آئندہ دس سال میں اضافی فنڈز دینے کی بھی توثیق کی گئی۔سابق وزیر اعظم نوازشریف نے تقریباً دو سال قبل مشیر خارجہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں فاٹا اصلاحاتی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے تمام قبائلی ایجنسیوں کا دورہ کر کے ایک رپورٹ تیار کی، جس کے بعد پاکستان کی وفاقی کابینہ نے فاٹا اصلاحات کی اصولی منظوری دیتے ہوئے اُسے پانچ برس کے بعد خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

قبائلی علاقوں کا انتظامی انحصار پہلے دن سے بندوبستی علاقوں پر ہے اس وجہ سے معمولات زیادہ متاثر نہیں ہوں گے۔ اسی بنیاد پرسرکاری کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں علیحدہ صوبے کی مخالفت کی ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی صدارت میں گزشتہ ایک ہفتے کے دوران قومی سلامتی کمیٹی کا یہ دوسرا اجلاس تھا۔

اجلاس میں سول قیادت اور عسکری حکام نے کشمیر اور فلسطین کے حوالے سے اصولی موقف اپنانے پر اطمینان کا اظہار کیا ،اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان خطے اور دنیا بھر میں امن کے لیے اپنا کردارادا کرتا رہے گا۔قومی سلامتی کی کمیٹی کو کشمیر اور گلگت بلتستان میں اصلاحات کی تجاویز پر بریفنگ بھی دی گئی جبکہ کشمیر اور گلگت بلتستان کو انتظامی اور مالی طور پراختیارات منتقل کرنے پربھی اتفاق ہوا۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ فاٹا کو کے پی میں ضم کرنے کے بعد وہاں کے سیاسی، سماجی اور معاشی ڈھانچے پر مثبت اثرات پڑینگے کیونکہ گزشتہ کئی دہائیوں سے فاٹا نہ صرف پسماندگی بلکہ بدامنی کے حوالے سے شدید متاثر تھا مگر حالیہ دہشت گردی کے خلاف آپریشن کے بعد وہاں امن وامان کی صورتحال کافی بہتر ہوچکی ہے ۔

اب ضرورت وہاں کے لوگوں کی زندگی میں تبدیلی لانے کی ہے جس کیلئے ضروری تھا کہ گھمبیر مسائل کے شکار فاٹا کو مشکلات سے نکالاجائے جس کیلئے پی ٹی آئی نے حال ہی میں عام انتخابات میں اس کو اہم نعرے کی صورت میں سامنے لایا۔

اس اہم حکومتی اقدام کو ہر طرح سے سراہا جارہا ہے جو فاٹا کے عوام کیلئے خوشحالی لائے گا۔فاٹا اصلاحات کی بات اس سے قبل بھی کی گئی تھی مگر سست روی کا مظاہرہ کیاگیا جس کی وجہ سے معاملات آگے نہیں بڑھے مگر اب فاٹا کے عوام اور وہاں کے سیاسی حالات کے پیش نظر ضروری ہے کہ فاٹا کو کے پی میں جلد ضم کرنے کے لیے فوری اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ انتظامی امور سمیت وہاں مکمل سیاسی ،معاشی اور سماجی استحکام پیدا ہوسکے۔