بلوچستان حکومت نے جو موجودہ بجٹ پیش کیا اس میں زیادہ رقم غیر ترقیاتی مدکے لیے رکھے گئے ہیں جبکہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے بجٹ میں اتنی رقم مختص نہیں کی گئی جس پر وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ گزشتہ چار سالوں سے این ایف سی ایوارڈ نئے شرح سے مقرر نہ ہونے کی وجہ سے بلوچستان آئندہ تین چار سالوں میں شدید مالی بحران کا شکار ہوجائے گا کیونکہ ہمارے پاس ترقیاتی اسکیموں کیلئے پیسے نہیں ۔
وفاقی حکومت نے بلوچستان کو مکمل دیوار کے ساتھ لگایا ہے، اپنے دوران حکومت میں ن لیگ نے بلوچستان کو کچھ نہیں دیا ۔ بجٹ پر وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہناتھا کہ بجٹ آج منظور ہوا جس پر ارکان کا مشکور ہوں، ہم نے عوامی اور مثالی بجٹ پیش کی جس کے مثبت نتائج برآمد ہونگے، بجٹ میں عوامی مسائل کو ترجیح دی گئی ہے جبکہ صوبے کے پسماندہ علاقوں کے لیے ترقیاتی پیکج زیادہ رکھے گئے ہیں، عام انتخابات میں بھاری اکثریت سے حکومت بنانے میں کامیاب ہونگے۔
قدوس بزنجوکی حکومت وفاق کے رویہ سے انتہائی نالاں دکھائی دیتی ہے۔ وزیر اعلیٰ شکوہ کرتے ہیں کہ ہمیں صرف کاغذوں میں ترقی دی گئی ہے، سی پیک گوادر میں ہے لیکن علاقے پنجاب کے ترقی کررہے ہیں ۔ نوازشریف کے بلوچستان سے متعلق امن اور خوشحالی کے دعوے جھوٹ پر مبنی ہیں کوئٹہ پیکج کیلئے پچاس فیصد حصہ دینے کا وعدہ کر کے ایک آنہ بھی انہوں نے نہیں دیا ۔
ن لیگ کی حکومت نے ایک بھی منصوبہ بلوچستان کو نہیں دیا ۔میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ بلوچستان کی ترقی کیلئے سابق آرمی چیف (ر)جنرل راحیل شریف نے برائے راست مداخلت کرتے ہوئے وفاق سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان میں سی پیک سمیت دیگر ترقیاتی اسکیموں کاآغاز کیاجائے ۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ پی ایس ڈی پی ہماری حکومت بننے سے پہلے بنائی گئی تھی اور ہمارے پاس صرف چار ماہ تھے اس دوران ہم نے حتیٰ الوسع کوشش کی کہ صوبے کے اہم مسائل حل کریں۔ بلوچستان میں ان دنوں وفاق کے متعلق تاثرات اچھے نہیں جس کی ایک مثال تو خود ن لیگ کی صوبائی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک کا پیش ہونا ہے۔
موجودہ حکومت میں شامل اراکین اسمبلی پُرامید دکھائی دیتے ہیں کہ آئندہ عام انتخابات میں وہ کلین سویپ کرینگے۔ ان دنوں بلوچستان عوامی پارٹی میں اہم شخصیات کی شمولیت کا سلسلہ جاری ہے جلد ہی ن اور ق لیگ کے ارکان بھی اس میں شمولیت اختیار کرینگے۔
وزیراعلیٰ بلوچستان کا بھی دعویٰ ہے کہ اگلی حکومت بلوچستان عوامی پارٹی کی بنے گی جس سے واضح ہورہا ہے کہ نگراں سیٹ کے دوران میرعبدالقدوس بزنجو سمیت دیگراراکین بلوچستان عوامی پارٹی میں شامل ہوجائینگے۔
آئندہ انتخابات میں اگر بلوچستان عوامی پارٹی کامیاب ہوگئی تو این ایف سی ایوارڈ سمیت دیگر فنڈز بلوچستان حکومت حاصل کرنے کی کوشش کرے گی مگر اس کا سارا دارومدار وفاق میں بننے والی حکومت پرہوگی ۔اگر پیپلزپارٹی یا پی ٹی آئی میں سے کسی بھی جماعت کو کامیابی ملی تو بلوچستان عوامی پارٹی کیلئے مشکلات کم ہونگی اور جس مالی بحران کا شکاربلوچستان آج ہے اس پر قابو پایا جاسکتا ہے ۔