واشنگٹن: امریکا نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس کے سفارتکاروں کے ساتھ برے سلوک کیا جارہا ہے اور اس کی اقتصادی امداد کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
امریکا نے ایک طرف تو واشنگٹن میں پاکستانی سفیروں پر پابندیاں لگاتے ہوئے ان کی نقل و حرکت محدود کردی ہے تاہم الٹا پاکستان میں تعینات اپنے سفارتکاروں سے برے سلوک کا واویلا شروع کردیا ہے۔
بجٹ سے قبل خارجہ امور کمیٹی کو بریفنگ میں امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو نے ڈومور کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ افغانستان میں امن کا انحصار دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خاتمے سے متعلق پاکستان کی آمادگی پر ہے، پاکستان پناہ گاہوں اور دہشت گردی پر اکسانے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔
کمیٹی کے رکن ڈانا روہرا باشر نے مائیک پومپیو سے کہا کہ 2011 میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی تلاش میں مدد دینے والے پاکستانی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی تک پاکستان کی تمام امداد بند کردی جائے۔
اس حوالے سے مائیک پومپیو نے کہا کہ وہ پوری جانفشانی سے شکیل آفریدی کی رہائی کے لیے کام کررہے ہیں تاہم ان کی کوششیں تاحال ناکام ثابت ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ شکیل آفریدی کا معاملہ بہت اہم اور میرے دل کے نزدیک ہے، ہم یقینا یہ کام کرکے نتیجہ حاصل کرسکتے ہیں،2017 کے مقابلے میں رواں سال ہم نے پاکستان کو بہت کم فنڈز جاری کیے ہیں، باقی کی جو رقم رہتی ہے اب اس کا جائزہ لے رہے ہیں، اور میرا خیال ہے کہ وہ بھی کم ہی ہوگی۔
اس موقع پر مائیک پومپیو نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں امریکی سفارتکاوں کے ساتھ برا سلوک بھی ان کے پیش نظر ہے، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں امریکی محکہ خارجہ کے اہلکاروں کےساتھ برا سلوک کیا جارہا ہے، سفارتخانے اور قونصل خانوں میں کام کرنیوالے امریکی اہلکاروں کے ساتھ پاکستانی حکومت اچھا سلوک نہیں کر رہی، یہ بھی ایک حقیقی مسئلہ ہے جسے حل کرنا ہوگا۔