|

وقتِ اشاعت :   May 24 – 2018

کوئٹہ : کوئٹہ شہر میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا مختلف علاقوں جن میں سرکی روڈ ،سیٹلائٹ ٹان ،سریاب روڈ، میکانگی روڈ، آرٹ سکول روڈ ،کواری روڈ، بروری روڈ، اے ون سٹی ،اسپنی روڈ،شالدرہ سمیت مختلف علاقوں میں گزشتہ کئی ماہ سے پانی کی فراہمی مکمل طور پر بند ہے ۔

محکمہ واسا ماہ صیام میں بھی عوام کو پانی کی فراہمی میں ناکام ہوچکا ہے جس کی وجہ سے عوام مہنگے داموں ٹینکر خریدنے پر مجبور ہے جس کا فاہدہ اٹھاتے ہوئے ٹینکر مافیا فی ٹینکر 1500سے 2000 روپے میں فروخت کررہے ہیں جو تنخواہ دار طبقے کی دسترس سے باہر ہے۔

کوئٹہ شہر میں پانی کی قلت کی وجہ محکمہ واسا میں شدید مالی اور انتظامی بحران بتائی جارہی ہے زرائع کے مطابق محکمہ واسا میں فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے گزشتہ 8 ماہ سے ٹھیکیداروں کو ادائیگی نہیں کی گئی اور اب ٹھیکداروں نے کام کرنا بند کردیا ہے جس کی وجہ سے ٹیوب ویلز کی مرمت کا کام التوا کا شکار ہے اور ٹیوب ویلز کی مشینری کی مرمت نہ ہونے کی وجہ سے پانی کی شدید قلت پیدا ہوگئی ہے ۔

پانی کی قلت کی ایک اور بڑی وجہ محکمہ واسا میں انتظامی بحران ہے محکمہ گزشتہ 6ماہ سے سربراہ سے محروم ہے اور منیجنگ ڈائریکٹر جو گریڈ 20کا آفیسر ہوتا ہے کی پوسٹ پر 18گریڈ کے ڈپٹی ڈائریکٹر کو چارج دیدیا گیا ہے زرائع کے مطابق اس وقت محکمہ میں تقریبا تمام انتظامی پوسٹوں پر جونیئر لوگوں کو ایکٹنگ چارج دیا گیا ہے۔ 

پانی کی فراہمی کے لیئے محکمہ نے شہر کو دو ڈویژنز میں تقسیم کیا ہے چلتن ٹاں اور زرغون ٹان ڈویژن کا سربراہ 18گریڈ کا ایکسین ہے جبکہ اس وقت دونوں ڈویژن بھی ایکسین سے محروم ہیں اور 17 گریڈ کے ایس ڈی اوز کو ایکٹنگ چارج دیا گیا ہے اسی طرح شہر کو آٹھ سب ڈویژنز میں تقسیم کیا ہے جس کا سربراہ 17گریڈ کا ایس ڈی ہوتا ہے آٹھ میں سے پانچ سب ڈویژنز میں ایس ڈی اوز ہی تعینات نہیں اور 11گریڈ کے سب انجینئرز کو ایس ڈی۔

اوز کا چارج دیا گیا ہے جن میں سریاب I اور سریابII ۔گوالمنڈی ۔ پشتون آباد۔ مالی باغ۔ بروری سب ڈویژن شامل ہیں خبکہ 17گریڈ کے پانچ سینئر ایس ڈی اوز کو کھڈے لائن لگا کر ہیڈ آفس میں تعیناتی کردی گئی ہے ۔

عوامی حلقوں نے محکمہ واسا کی حالیہ صورت حال پر تشویش کو اظہار کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان۔ وزیراعلی بلوچستان اور چیف سیکرٹری بلوچستان سے مطالبہ کیا ہے کے فوری طور پر پانی کے بحران کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ واسا کو فنڈز فراہم کئے جائیں اور گریڈ 20 کے آفیسر کو ایم ڈی تعینات کرکے ایکٹنگ چارج واپس لیئے جائیں اور تمام علاقوں میں مستقل ایس ڈی اوز کی تعیناتی عمل میں لائی جائے تاکہ پانی کی بلاتعطل فراہمی ممکن ہو سکے اور عوام سکھ کا سانس لیں۔