|

وقتِ اشاعت :   May 31 – 2018

کوئٹہ : بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس جناب جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس جناب جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل بنچ نے قومی اسمبلی کے دو حلقوں سے متعلق دائر چار جبکہ صوبائی اسمبلی کے مختلف حلقوں سے متعلق دائر آئینی آٹھ درخواستوں پر فریقین کے وکلا ء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلے محفوظ کر لئے ہیں ۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی کے حلقوں سے متعلق دائر آئینی درخواستوں کی سماعت کے موقع پر درخواست گزاران ان کے وکلااور الیکشن کمیشن کے وکیل بنچ کے رو برو پیش ہوئے ۔

سما عت کے دوران جسٹس نعیم اختر افغان نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ایسا کو ئی حلقہ نہیں جو طے شدہ فارمولا سے ہٹ کربناہو،جبکہ نادر چھلگری ایڈووکیٹ نے کہا کہ حلقہ بندی فارمولہ کے تحت نصیر آباد پر مشتمل قومی اسمبلی کا حلقہ بنایا جاسکتا ہے،جس پر جسٹس نعیم اختر افغان نے ریما رکس دئیے کہ نصیر آباد کو ایک قومی اسمبلی کا نشست دیں تو جھل مگسی اور کچی کہاں لے جائیں گے۔

نیا الیکشن ہے بہتر نہیں کہ نیا تجربہ ہونے دیں،سما عت کے دوران فریقین کے وکلا ء کی جا نب سے قومی اسمبلی کے 2حلقوں سے متعلق دائر4آئینی درخواستوں پر وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعدفیصلے محفوظ کرلئے گئے ۔

دریں اثنا ء مذکو رہ بنچ کے رو برو صو با ئی اسمبلی کے حلقہ جا ت کی نئی حد بندیوں کے خلا ف دائر متفرق �آئینی درخواستوں کی بھی سما عت ہو ئی جس کے دوران اراکین صو با ئی اسمبلی عبدالمجید خان اچکزئی، زمرک خان اچکزئی،نصراللہ زیرے ، سابق سینیٹر داؤد اچکزئی و دیگرمتعلقہ حکام عدالت کے رو برو پیش ہو ئے سما عت کے دوران صو با ئی اسمبلی کے حلقہ جا ت پی بی 21قلعہ عبداللہ ون اور حلقہ پی بی 22قلعہ عبداللہ ٹوسے متعلق درخواستوں پر فریقین کے دلا ئل مکمل ہو نے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا۔

یا د رہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے قلعہ عبداللہ میں نئی حلقہ بندی کے خلا ف ارکان اسمبلی مجیدخان اچکزئی، زمرک خان اچکزئی سمیت 6درخواست گزاروں نے ہا ئی کو رٹ سے رجوع کیا ہے ۔گزشتہ روز ہائی کورٹ بینچ کے روبرو صوبائی اسمبلی کے مختلف حلقوں سے متعلق 8درخواستوں پر وکلاء کے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلے محفوظ کرلئے گئے ہیں۔

الیکشن کمیشن کی نئی حلقہ بندیوں کے خلا ف 30درخواست گزاروں نے ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔دوسری جانب عدالت عالیہ کے جاری کردہ پریس ریلز میں کہاگیاہے کہ بلوچستان ہائیکورٹ کے جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس عبداللہ بلوچ پر مشتمل بنچ نے روزانہ کی بنیاد پر قومی و صوبائی اسمبلی کے حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی درخواستوں کی سماعت شروع کر دی ہے ۔

گزشتہ روز قومی اسمبلی کے دو حلقوں سے متعلق چار آئینی درخواستوں جبکہ صوبائی اسمبلی کے مختلف حلقوں سے متعلق آٹھ آئینی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔