|

وقتِ اشاعت :   May 31 – 2018

جکارتہ: انڈونیشیا میں قید پاکستانی شہری ذوالفقارعلی کا طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا ہے۔

انڈونیشیا میں قید بے گناہ ذوالفقارعلی کو آج طبیعت خراب ہونے پر آئی سی یو میں منتقل کیا گیا تھا تاہم ذوالفقارعلی جانبرنہ ہوسکے اور خالق حقیقی سے جاملے۔

2004 میں ذوالفقارعلی کو اس وقت گرفتارکیا گیا جب ان کے ساتھ فلیٹ میں رہنے والے ساتھی کے قبضے سے 300 گرام ہیروئن ملی، خود انڈونیشین حکام  بھی 2010 میں ہونے والی تحقیقات کے بعد یہ اعتراف کرچکے تھے کہ ذوالفقار بے گناہ ہیں۔  دسمبر2017 میں ذوالفقار علی  کو اسٹیج فور کے  سرطان کی تشخیص ہوئی جس کے بعد وہ زیادہ وقت اسپتال میں رہے۔

وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے جب یہ معاملہ انڈونیشین صدرکے ساتھ اٹھایا تو انہوں نے یقین دہانی کروائی کہ وہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ذوالفقارعلی کو معاف کردیں گے اور پاکستان واپس بھجوادیں گے لیکن یہ وعدہ بھی وفا نہ ہوا۔

ذوالفقارعلی پر پولیس کی حراست میں ظلم و تشدد کی طویل داستان ہے۔ ذوالفقار کو وحشیانہ تشدد کے بعد گاڑی کے ساتھ باندھ کر گھسیٹا جاتا رہا اور بے ہوش ہونے پراسپتال منتقل کیا گیا جہاں ثابت ہوا کہ تشدد سے ان کے جگر اور گردے بُری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ ذوالفقار کے اسپتال میں علاج کے اخراجات بھی ان کے خاندان سے وصول کئے گئے۔