اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹر نے احتساب عدالت میں حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نواز شریف بے نامی دار کے ذریعے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہیں۔
احتساب عدالت اسلام آباد میں لندن فلیٹس ریفرنس کی سماعت ہوئی اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی نے حتمی دلائل دیے۔ نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر نے کہا کہ مریم، حسین اور حسن نواز فلیٹس خریدے جانے کے وقت نواز شریف کے زیر کفالت تھے اور ان کے زرائع آمدن نہیں تھے، ثابت ہوتا ہے نواز شریف اصل مالک ہیں باقی بے نامی دار تھے، آف شور کمپنی کے ذریعے اصل ملکیت چھپائی گئی۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ سامبا بنک کا خط مریم نواز کو لندن فلیٹس کی بینیفشل مالک ہونے سے جوڑتا ہے، موزیک فونیسکا کے خطوط مریم نواز کے بینیفشل آنر ہونے کے ناقابل تردید دستاویزی شواہد ہیں، مریم نواز کا بینیفشل مالک ہونا براہ راست نواز شریف سے جوڑتا ہے، ہمارا کیس ہے کہ نواز شریف بے نامی دار کے ذریعے لندن فلیٹس کے اصل مالک ہیں۔
سردار مظفر نے دلائل دیے کہ قطری شہزادہ حمد بن جاسم کی جانب سے حسین نواز کو بیئریئرر شیئرز کی منتقلی کا کوئی ریکارڈ نہیں، قطری کا بیان غیر متعلقہ ہے،جے آئی ٹی نے پھر بھی بیان ریکارڈ کرنے کی کوشش کی، قطری نے شرائط رکھی نہ سفارت خانے آؤں گا نہ عدالت میں پیش ہوں گا، قطری جے آئی ٹی میں نہیں آیا توملزمان خود اسے عدالت میں لے آتے۔
سردار مظفر نے مزید کہا کہ حسین نواز 1993 سے ان فلیٹس کے قبضے کو تسلیم کر چکے ہیں، گواہوں کے مطابق دستاویزات میں جعلسازی کی گئی، گلٹ کوپر نے دستاویزات کے جائزے کے بعد رپورٹ تیار کی، گلٹ کوپر کی ایکسپرٹ رپورٹ انتہائی اہم ہے جو عمران خان نے فراہم کی۔
ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کل صبح ساڑھے نو بجے تک ملتوی کردی گئی۔