لاہور: سابق وزیراعظم نوازشریف کا کہنا ہے کہ میرے بنیادی حقوق سلب کیے جارہے ہیں اور ایسا ماحول بنایا جارہا ہے کہ میں وکیل کی خدمات سے بھی محروم ہوگیا ہوں۔
ماڈل ٹاؤن لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے قائد نوازشریف کا کہنا تھا کہ خواجہ حارث آج میرے ریفرنس سے دستبردارہوگئے کیوں کہ چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ایک ماہ کے اندرہمارے کیس کا فیصلہ دیا جائے جو کسی بھی وکیل کے لیے ممکن نہیں جب کہ نئے وکیل کے لیے احتساب عدالت سے وقت مانگا ہے لیکن ایسی ہی اطلاعات دوسرے وکیل کی جانب سے بھی آ رہی ہیں کہ وہ اتنے کم وقت میں دلائل مکمل نہیں کرسکتے۔
نوازشریف کا کہنا تھا کہ کیا نیب کے دوسرے مقدمات کی روزانہ کی بنیاد پرسماعت ہوتی ہے، میں جس عدالت میں پیش ہورہا ہوں اس میں بھی 40 دیگرمقدمات ہیں، کیا کوئی ایک مقدمہ بھی ایسا ہے جس کی مانیٹرنگ سپریم کورٹ کا جج کررہا ہو، لیکن یہ اپنی نوعیت کا عجیب مقدمہ ہے جو چل تو احتساب کورٹ میں رہا ہے لیکن ڈوریں سپریم کورٹ سے ہلائی جا رہی ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے قائد کا کہنا تھا کہ مجھے حق دفاع سے محروم کیا گیا، اپنی اہلیہ سے ملنے کی اجازت بھی نہیں دی جارہی جب کہ میرے وکیل کو چھٹیوں اور مقررہ اوقات کے بعد بھی سماعت جاری رکھنے کا کہا گیا، آج تک کسی وکیل کومجبورنہیں کیا گیا کہ وہ سارا دن اورچھٹی والے دن بھی پیش ہو، یہ قانون و انصاف کا کھلا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔
نوازشریف نے کہا کہ ریفرنسزمیں تاخیر کی ذمہ داری استغاثہ پرعائد ہوتی ہے، ایک ہی الزام کے تحت کئی ریفرنس داخل کیے گئے، استغاثہ اپنے دعوؤں میں ناکام رہا، ریفرنسزمیں بات نہ بنی تومیرے خلاف ضمنی ریفرنس لائے گئے جب کہ ہماری درجنوں درخواستیں رد کی گئیں اور عدالت نے یہ طے کرلیا تھا کہ تینوں ریفرنسزکے فیصلے ایک ساتھ سنائے جائیں گے۔
مسلم لیگ (ن) قائد نے کہا کہ اب تک بہت سے راز کھل چکے ہیں، قانونی تقاضے اہم ہیں یا الیکشن سے پہلے فیصلہ، اور اگر 25 جولائی کے انتخابات سے قبل کوئی فیصلہ کرنا مجبوری ہے تو فیصلہ کردیجیے۔ انہوں نے کہا کہ اس ڈکٹیٹر کی کس طرح بلائیں لی جا رہی ہیں جس نے دو مرتبہ ملک کا آئین توڑا۔