لاہور: سپریم کورٹ نے سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے ٹرائل کے لیے 2 روز میں خصوصی عدالت قائم کرنے کا حکم دے دیا۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی خصوصی بینچ نے لاہور رجسٹری میں مفاد عامہ سے متعلق مختلف کیسز کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیئرمین نادرا عثمان یوسف مبین کو عدالت میں دیکھ کر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وہ یہاں کس سلسلے میں موجود ہیں؟
جس پر چیئرمین نادرا نے اپنی عدالت آمد کی وجہ بتائی۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے پرویز مشرف کی وطن واپسی سے متعلق بھی استفسار کیا۔
جس پر چیئرمین نادرا عثمان یوسف مبین نے عدالت عظمیٰ کو آگاہ کیا کہ پرویز مشرف کی واپسی شناختی کارڈ کے بلاک ہونے کی وجہ سے ممکن نہیں۔
جس پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ ‘ہم نے مشرف کو واپسی کے لیے تحفظ دیا تھا، ایئرپورٹ سے عدالت تک مشرف کو گرفتار نہ کیا جائے، شناختی کارڈ بلاک کرکے کیوں اس کی واپسی روکنے کا عذر پیدا کر رہے ہیں’۔
اس کے ساتھ ہی چیف جسٹس نے نادرا کو پرویز مشرف کے بلاک شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کو کھولنے کا حکم جاری کردیا۔
جسٹس ثاقب نثار نے مزید ریمارکس دیئے کہ ‘مشرف واپس آئیں اور اپنے مقدمات کا سامنا کریں’۔
واضح رہے کہ رواں ماہ 7 جون کو چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے تاحیات نااہلی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کو 13 جون کو لاہور رجسٹری میں طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ ‘پرویز مشرف میرے سامنے پیش ہوجائیں، انہیں گرفتار نہیں کیا جائےگا’۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ہم حکم دے دیں گے، انہیں عدالت پہنچنے تک گرفتار نہ کیا جائے’۔
عدالتی حکم نامے کے بعد نادرا نے سابق صدر پرویز مشرف کا شناختی کارڈ بلاک کردیا تھا، جس سے ان کا پاسپورٹ بھی از خود بلاک ہوگیا تھا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا شناختی کارڈ بلاک ہونے سے ان کے بینک اکاؤنٹس بھی منجمد ہوگئے جبکہ وہ پاکستان میں موجود 10 سے زائد جائیدادوں کی خریدوفروخت سے بھی محروم ہوگئے۔
واضح رہےکہ سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس بھی زیرسماعت ہے جس میں خصوصی عدالت نے ان کی انٹرپول کے ذریعے گرفتاری کا حکم دے رکھا ہے۔