سخت بیانات، تلخ جملوں اور کھلی تنقید کا نتیجہ آگیا، قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے الیکشن کے لیے سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار کو پارٹی ٹکٹ دینے سے انکار کردیا جبکہ ان کے بھائی شہباز شریف انہیں ٹکٹ دینے پر اصرار کررہے ہیں۔
چوہدری نثار کو پارٹی ٹکٹ کے معاملے پر دونوں بھائیوں کا آپس میں اختلاف سامنے آگیا۔
سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار درخواست کریں گے تو ہی ٹکٹ ملے گا جبکہ سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ پارٹی ٹکٹ کے لیے درخواست نہیں کریں گے۔
خوشامد نہ کرنےکا اعلان کرنے والے چوہدری نثار پارٹی قیادت سے ٹکٹ کی درخواست کرنے یا آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے کے دوراہے پر آ پہنچے ہیں۔
چوہدری نثار واضح طور پر کہہ چکے ہیں کہ نہ انہوں نے ماضی میں کبھی ن لیگ کے ٹکٹ کے لیے درخواست دی تھی نہ آئندہ دیں گے، اور یہی نکتہ شریف برادران کے درمیان بھی وجہ اختلاف بنا ہوا ہے۔
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف اڑ گئے ہیں کہ چوہدری نثار کو بغیر درخواست کے پارٹی ٹکٹ نہیں دیا جائے، جبکہ شہباز شریف کہہ چکے ہیں کہ چوہدری نثار کو ن لیگ کا ٹکٹ دیا جائے گا۔
ن لیگ کے اجلاس میں دوسرے پارٹی رہنماؤں کی جانب سے متضاد تجاویز سامنے آرہی ہیں، ایک تجویز یہ ہے کہ ٹکٹ کی درخواست دینے پر چوہدری نثار کو پارٹی کا ٹکٹ دے دیا جائے، جبکہ دوسری تجویز یہ ہے کہ اپنے بیانات سے پارٹی قیادت کو بے چین کرنے والے چوہدری نثار کو ٹکٹ جاری ہی نہ کیا جائے اور ٹکٹ انہیں دیا جائے جو چوہدری نثار کے حلقوں میں ٹکٹ کی درخواست دیں۔
ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی جانب سے 2 مرحلوں میں پارٹی امیدواروں کا اعلان کیا جائے گا اور پہلے مرحلے میں 10 جون کو بعض امیدواروں کے نام سامنے لائے جائیں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 70 فیصد ٹکٹ پرانے ارکان قومی و صوبائی اسمبلی کو دیے جائیں گے اور بعض پارٹی رہنماؤں کے خلاف مقدمات کی وجہ سے متبادل امیدوار رکھے جائیں گے جب کہ بعض حلقوں سے 3 سے 4 کورنگ امیدوار ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق شہباز شریف اور مریم نواز کے 3 حلقوں سے الیکشن لڑنے کی تجویز سامنے آئی ہے جب کہ مریم نواز کو کراچی سے بھی الیکشن لڑانے کی تجویز ہے۔