اسلام آباد: نگراں وفاقی وزیر خزانہ شمشاد اختر نے کہا ہے کہ نگراں حکومت آئی ایم ایف سے کوئی معاہدہ یا مذاکرات نہیں کرسکتی کیونکہ اس کے پاس ایسا کرنے کے اختیارات نہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ملک میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پرحکمت عملی طے کی جاتی ہے، تیل کی قیمتوں کا ایک جامع نظام موجود ہے اور اسی کی بنیاد پر ایک فارمولے کے تحت پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی حکومت ہو تیل کی قیمت میں کمی بیشی کرنی پڑتی ہے، بنیادی طور پر اس کا مقصد دیگر اخراجات کو یکساں کرنا ہوتا ہے۔
نگراں وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پٹرول کی قیمتیں عالمی مارکیٹ سے منسلک ہیں، عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں چھ سے گیارہ فی صد اضافہ ہوا لیکن ہم نے اس کے مقابلے میں پٹرول کی قیمتوں میں نصف فی صد اضافہ کیا، گزشتہ ماہ بھی خلیجی ملکوں نے تیل کی قیمت بڑھائی تھی تاہم پاکستان میں کوئی اضافہ نہیں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب ملک کی معاشی صورت حال سے آگاہ ہیں کہ اس وقت ملک کن مشکلات کا شکار ہے اسی وجہ سے گزشتہ حکومت نے سات جون تک قیمتوں میں تبدیلی نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
شمشاد اختر کے مطابق پاکستان میں تیل کی قیمتیں ہمسایہ ملکوں سے کم ہیں حتیٰ کہ بھارت میں بھی تیل کی قیمتیں پاکستان سے زیادہ ہیں۔