|

وقتِ اشاعت :   June 14 – 2018

پسنی :  حلقہ این اے 272 گوادر کم لسبیلہ کی قومی اسمبلی کی نشست پر کانٹے دار مقابلہ کی امکان اور یہ معرکہ آرائی دلچسپ صورتحال اختیار کرگئی۔ ماضی کے حلیف جام ، بھوتانی اب حریف بن گئے۔ 

بی این پی کے قائد اختر جان مینگل اور سابق تحصیل ناظم اورماڑہ سید مہیم جان بلوچ اسی نشست پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ جبکہ پیپلز پارٹی بھی میدان میں موجود ہے۔ اختر جان مینگل اور آصف علی زردای کے درمیان انتخابی اتحاد کی صورت میں پی پی پی اس نشست سے دستبردا ہوسکتی ہے۔ جبکہ جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی پارٹیاں بھی یہاں سے ووٹ لینے میں کامیاب ہوں گے۔ اس وقت کی صورتحال کے مطابق این اے 272 میں اصل مقابلہ چار امیدواروں کے درمیان متوقع ہے۔ 

بی این پی کے قائد سردار اختر جان مینگل، جام کمال خان، اسلم بھوتانی اور سید مہیم جان کے مابین ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ان چاروں امیدوار الیکشن میں جائیں تو پھر سیاسی حوالے سے ڈرامائی تبدیلی ہوسکتی ہے۔ جام کمال خان اور اسلم بھوتانی دونوں کی ووٹ بیلنس چونکہ لسبیلہ ڈسٹرکٹ میں ہے۔ جبکہ اختر جان مینگل ضلع گوادر میں اکثریت حاصل کرنے کے لئے پر امید ہیں۔ 

کیونکہ لسبیلہ میں بی این پی کی ووٹ بیلنس اتنا مضبوط نہیں ہے۔ لسبیلہ ڈسٹرکٹ میں سردار حسن جاموٹ کی بڑی ووٹ بیلنس ہے جو کہ پی پی پی کے امیدوار کو کافی فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ پی پی پی اور بی این پی کے درمیان سیاسی اتحاد کی صورت میں ممکنہ طور پر اس نشست میں پی پی پی سردار اختر جان مینگل کو سپورٹ کرسکتی ہے۔ دوسری جانب اورماڑہ کے سابق تحصیل ناظم سید مہیم جان چونکہ آزاد امیدوار کی حیثیت میں انتخاب لڑرہے ہیں۔ 

سید مہیم جان کی اورماڑہ اور گڈانی میں مضبوط ووٹ بیلنس موجود ہے۔ جبکہ پسنی اور گوادر کے دیگر علاقوں میں بھی سید مہیم جان کے حمایتی موجود ہیں۔ سید مہیم جان کے امیدوار ہونے کی صورت میں بی این پی کے ووٹ بیلنس کم ہوں گے۔ 

ذرائع کا کہنا ہے کہ جام کمال خان اور بھوتانی کے امیدوار بننے کے بعد لسبیلہ کی ووٹ تقسیم ہونے کا فائدہ سید مہیم جان کو ہوسکتا ہے۔ این اے 272 میں ذکری مزہبی پیشواؤں کی حمایت اگر سید مہیم جان کو مل جاتا ہے تو پھر سید مہیم جان اس نشست پر بھرپور مقابلہ کرکے ٹف ٹائم دے گا۔ 

ذرائع کا کہنا ہے چونکہ گوادر میں اس وقت جام کمال خان اور اسلم بھوتانی کی ووٹ بیلنس کمزور ہے۔ جبکہ لسبیلہ کی ووٹ بیلنس تین حصوں میں تقسیم ہونے کے امکانات ہیں۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ این اے 272 کی نشست پر انتخابی اتحاد کی صورت میں کئی امیدوار دستبردار بھی ہوسکتے ہیں۔