|

وقتِ اشاعت :   June 16 – 2018

نگران حکومت نے ملک میں 25جولائی کو ہونے والے عام انتخابات کے انعقاد کو صاف اور شفاف بنانے کے لیے چاروں صوبوں کے چیف سیکریٹریوں اور پولیس کے سربراہان کو تبدیل کر دیا ہے۔

وزیر اعظم ہاؤس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وفاقی کابینہ نے ‘الیکشن کمیشن آف پاکستان اور متعلقہ حکومتوں سے مشاورت کے بعد ان اہم انتظامی عہدوں پر موجود افسران کو تبدیل کر کے ان کی جگہ نئے افسران کو تعینات کرنے کا اعلان کیا ہے۔

وزیر اعظم کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ فیصلہ ملک میں شفاف اور غیرجانبدار انتخابات کو یقینی بنانے کے مقصد سے کیا گیا ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اکبرحسین درانی کو چیف سیکریٹری پنجاب، اعظم سلیمان خان کو سندھ، نوید کامران بلوچ کو خیبرپختونخوا اور اختر نذیر کو بلوچستان کا چیف سیکریٹری تعینات کردیا گیاہے۔

تمام صوبوں کے آئی جی پولیس کی نئی تعیناتیوں کے مطابق ڈاکٹر کلیم امام کو پنجاب، امجد جاوید سلیمی کو سندھ، محمد طاہر کو کے پی کے اور محسن حسن بٹ کو بلوچستان کا نیا آئی جی تعینات کردیا گیا ہے۔ملک میں عام انتخابات کی شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے تمام پہلوؤں پر غور کرنا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ موجودہ نگران حکومت کسی بھی طرح کی بے ضابطگی نہیں چاہتی جس پرنگران حکومت میں شامل ٹیم پر کل انگلی اٹھائی جاسکے۔ 

ملک میں اس وقت عام انتخابات کی تیاریاں زور وشور سے جاری ہیں عید کے دوران بھی سیاسی جماعتیں متحرک نظرآرہی ہیں اورہر پارٹی نے میدان میں اپنے تگڑے امیدواروں کو اتاراہے ۔ لیکن سیاسی جماعتوں کے پاس ایسی کوئی نئی منشور نہیں جس سے عوام ان کی جانب زیادہ متوجہ ہوکر ووٹ دیں ۔ 

روٹی ،کپڑا اور مکان، خوشحال پاکستان کا خواب یہاں کے عوام گزشتہ کئی دہائیوں سے دیکھ ر ہے ہیں مگر جمہوری وغیر جمہوری ادوار کے دوران کوئی خاص تبدیلی عوام کی زندگی میں نہیں آئی۔ اس کے برعکس یہ ضرور ہوا کہ عوام پر وہ تمام بوجھ لاد دیئے گئے جس سے عوام کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔ 

بجلی لوڈشیڈنگ کا مسئلہ جوں کا توں، مہنگائی اسی طرح برقرار، بے روزگاری اپنے عروج پر، قرضوں کی ادائیگی کیلئے ٹیکسوں کا بوجھ عوام پر اب تک سوار ہے جبکہ حالیہ ڈالر کی بڑھتی قیمت نے مزید مسائل بڑھادیئے ہیں ۔ ان تمام مسائل کو حل کرنے کے وعدے پہلے بھی حکمران کرچکے ہیں اور اقتدارکے مزے لوٹ کر چلے بھی گئے ہیں ، مگر عوامی مسائل اپنی جگہ جوں کے توں موجود ہیں۔

دنیا کے جمہوری ممالک میں تمام تر پالیسیاں معیشت کی بہتری، عوام کو سہولیات کی فراہمی سمیت ان کو تمام مشکلات سے نکالنا ہوتا ہے محض اقتدار کی تبدیلی اور جمہوریت کا تسلسل نہیں مطمع نظر نہیں ہوتا۔ جبکہ ہمارے یہاں مسائل اور مشکلات کی ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالی جاتی ہے مگر انہیں حل نہیں کیاجاتا ،صرف دعوے اور وعدے کئے جاتے ہیں۔ 

عوام اس بار ایک حقیقی تبدیلی دیکھنے کی خواہش رکھتی ہے اور حکمرانوں کی ذمہ داری ہے کہ عوامی مسائل کوحل کریں اور عوام کونا امیدی کی آخری حدوں تک جانے نہ دیں نہیں تو نقصان سب کا ہوگا۔