|

وقتِ اشاعت :   June 18 – 2018

جاپان کے شہر اوساکا میں پیر کی صبح آنے والے زلزلے میں ایک بچی سمیت 3 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ 90 سے زائد افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹ پریس (اے پی) کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 6.1 ریکارڈ کی گئی اور اس کا مرکز اوساکا کے شمالی علاقے میں 13 کلومیٹر زیر زمین تھا، زلزلہ کی شدت بہت زیادہ تھی تاہم سونامی کی وارننگ جاری نہیں کی گئی۔

زلزلے سے کئی علاقوں میں دیواریں گر گئیں اور کھڑکیاں ٹوٹ گئیں، اس کے ساتھ گھروں میں اور دکانوں میں سامان گر کر بکھر گیا جبکہ کئی سڑکوں میں گڑھے پڑ گئے اور پانی کی پائپ لائنز پھٹ گئیں، جس کے باعث گھروں میں پانی کی فراہمی معطل ہوگئی۔

پیر کے روز آنے والے زلزلے کے نتیجے میں کئی عمارتوں میں آگ بھڑک اٹھی— فوٹو: اے پی

اس حوالے سے مقامی پولیس نے بتایا کہ زلزلے کے باعث ٹکاسوکی شہر میں ہلاک ہونے والی بچی کی عمر 9 سال تھی جو اسکول میں دیوار گرنے سے ہلاک ہوئی جبکہ 80 سالہ شخص بھی دیوار کی زد میں آکر ہلاک ہوا، ہلاک ہونے والے تیسرے شخص کی عمر 84 سال تھی جو اپنے گھر میں زلزلے کے باعث بک شیلف گرنے سے ہلاک ہوا۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق زلزلے کے باعث بیشتر علاقوں کی بجلی منقطع ہوگئی، کنسائی الیکٹرک کمپنی کے مطابق تقریباً ایک لاکھ 70 ہزار مکانات بجلی سے مروم ہیں، اس کے علاوہ شہر میں کئی مقامات پر آگ بھڑک اٹھنے کی بھی اطلاعات ہیں۔

اس حوالے سے جاپانی نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی کا کہنا تھا کہ مقامی جوہری پاور پلانٹ میں کوئی خرابی دیکھنے میں نہیں آئی تاہم ہنڈا سمیت کچھ کمپنیز نے اپنے پیداواری پلانٹس میں کام روک دیا۔زلزلے کے باعث دکانوں اور مکانوں میں سامان گر کر بکھر گیا —فوٹو: اے پی

زلزلہ صبح 8 بجے آیا جب زیادہ تر افراد پلیٹ فارمز پر اپنی ٹرینوں کے منتظر تھے، واضح رہے کہ جاپان میں روزمرہ کی آمدورفت کے لیے زیادہ تر ٹرینوں کا استعمال کیا جاتا ہے، تاہم زلزلے کے سبب بلٹ ٹرین سمیت دیگر ٹرینوں کی آمدورفت بھی معطل ہوگئی، اس کے ساتھ ساتھ کئی درجن ڈومیسٹک پروازیں بھی معطل کی گئیں۔

زلزلے کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ جاری ہے، میٹرولوجیکل ڈپارٹمنٹ نے شہریوں کو مزید زلزلوں کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے محفوظ مقامات مٰں رہائش اختیار کرنے ہدایت کی ہے جبکہ لینڈ سلائیڈنگ اور گھروں کے تباہ ہونے کا بھی خدشہ ظاہر کیا گیا۔

دوسری جانب حکومتی ترجمان نے بھی اس بات کا خدشہ ظاہر کیا کہ مزید شدید آفٹر شاکس آنے کا امکان ہے۔

خیال رہے کہ جاپان، پیسیفک رنگ آف فائر کے نام سے معروف علاقے پر واقع ہے جہاں بہت تواتر سے زلزلے اور آتش فشاں پھٹنے کے واقعات رونما ہوتے ہیں۔

یاد رہے کہ 11 مارچ 2011 کو آنے والے زلزلے اور اس کے نتیجے میں آنے والے سونامی نے جاپان میں تباہی مچادی تھی جس کی شدت ریکٹر اسکیل پر 9.0 ریکارڈ کی گئی تھی۔

مزکورہ زلزلے کے نتیجے میں فوکوشیما کے نیوکلیئر پلانٹ میں 3 ری ایکٹرز بھی تباہ ہوگئے تھے جس کے نتیجے میں جاپان کو جنگ عظیم دوئم کے بعد سب سے پیچیدہ اور سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑا جبکہ اس حادثے کو روس میں چرنوبل حادثے کے بعد سے اب تک کا سب سے خطرناک حادثہ بھی قرار دیا گیا تھا۔