|

وقتِ اشاعت :   June 24 – 2018

الیکشن کمیشن نے انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کا حکم دیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے اس حوالے سے صوبائی حکومتوں کو ایک مراسلہ تحریر کیا ہے جس میں امیدواروں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔ 

الیکشن کمیشن کی جانب سے امیدواروں کو سیکیورٹی فراہم کرنے کے لیے احکامات چیف سیکریٹریز کو بھجوائے گئے ہیں۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ چاروں صوبائی حکومتیں امیدواروں کے ساتھ ساتھ سیاسی جماعتوں کے قائدین کو بھی سیکیورٹی فراہم کریں۔الیکشن کمیشن نے صوبائی حکومتوں کو ملک کے انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنوں پر جلد سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ 

الیکشن کمیشن کی جانب سے یہ ایک انتہائی اہم اقدام ہے کیونکہ اس حوالے سے خطرات موجودہیں کہ دہشت گرد ملک میں انتشار پیدا کرنے کیلئے کارروائیاں کرسکتے ہیں۔ چونکہ ملک میں اس وقت عام انتخابات کے حوالے سے مہم زوروں پر ہے۔

جلسے جلوس ریلیاں، کارنرمیٹنگز سمیت اہم بیٹھکیں لگ رہی ہیں اس دوران دہشت گرد آسان ہدف کے طور پر تخریب کاری کی منصوبہ بندی کرسکتے ہیں جس کے پیش نظر سیکیورٹی کے سخت انتظامات ہونے چاہئیں تاکہ الیکشن مہم خوش اسلوبی اور پُرامن طریقے سے جاری رہے۔ 

اس سے قبل ہم نے دیکھا ہے کہ ملک کی اہم لیڈر شہید بینظیر بھٹو کو الیکشن مہم کے دوران ٹارگٹ کیا گیا جس کے نتیجے میں بینظیر بھٹو شہید ہوگئیں اور یہ ملک کے لیے ایک بڑا نقصان ہوا اور عوام ایک نڈر پڑھی لکھی خاتون لیڈر سے محروم ہوگئی۔ 

سابق وزیر داخلہ احسن اقبال پر بھی قاتلانہ حملہ کیا گیا جو اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ دہشت گرد اہم شخصیات کے تعاقب میں لگے ہوئے ہیں اور وہ کوئی بھی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ 

ملک کے دو اہم صوبے بلوچستان اورکے پی جو گزشتہ کئی عرصوں سے دہشت گردی کا شکار ہیں ان دو صوبوں پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ یہاں کی لیڈر شپ اپنے الیکشن مہم کے دوران کسی طرح کا بھی خطرہ محسوس نہ کریں ۔ ماضی کی نسبت حالات میں کافی بہتری آئی ہے جس کو الیکشن مہم کے دوران محسوس بھی کیا جارہا ہے مگر پھر بھی پیشگی منصوبہ بندی انتہائی ضروری ہے تاکہ دہشت گرد اپنے عزائم میں کامیاب نہ ہوں ۔

یہ امر بھی خوش آئند ہے کہ اس بار انتخابات میں عوامی جوش وجذبہ پہلے کی نسبت زیادہ دکھائی دے رہا ہے اورامید کی جارہی ہے کہ عوام اس بار بڑی تعداد میں اپنا ووٹ کاسٹ کرے گی جس سے ملک میں حقیقی تبدیلی کی توقع ہے ۔

اور اس کے ساتھ سیاسی جماعتوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ کامیابی کے بعد ووٹ کے تقدس کوپامال نہ کریں اور جس عوام نے انہیں منتخب کیا ہے اسے ہی بھول جائیں۔