|

وقتِ اشاعت :   June 28 – 2018

گزشتہ دنوں سی پیک گیم چینجر گوادر میں پانی کے مسئلے پر کلانچی پاڑہ کے علاقے میں کلہاڑی اور لاٹھیوں کے آزادانہ استعمال سے 3 افراد زخمی ہوگئے، ایک شدید زخمی کو علاج کیلئے کراچی منتقل کیا گیا۔ 

ملک میں اس وقت انتخابی مہم جاری ہے، لیڈر صاحبان کی زبان پر گوادر کی ترقی، معاشی تبدیلی، خوبصورت گوادر، خوشحال بلوچستان کے وعدے اوردعوے جاری ہیں۔ جب سے گوادر سی پیک کا سلسلہ شروع ہوا ہے کوئی ایک مثال دی جائے کہ گوادر میں کس طرح کی ترقی کا آغاز کیا گیا ہے المیہ یہ ہے کہ گوادر کا سب سے اہم ترین پانی کا مسئلہ ابھی تک حل نہیں کیا گیا ۔

جگ ہنسائی کی بات ہے کہ شہری پانی کی پیاس بجھانے کیلئے ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بن رہے ہیں۔ قوم پرستوں کو بھی بھرپور موقع ملا حکمرانی کا مگر انہوں نے گوادر میں پانی کے مسئلے کو حل کرنے کیلئے مستقل بنیادوں پر کوئی منصوبہ بندی نہیں کی ۔بلوچستان کی قوم پرست اور مرکزی جماعتوں نے ہمیشہ بلوچستان کی پسماندگی کا ذمہ دار ایک دوسرے کو ٹھہرایا ہے۔ 

2013 میں بننے والی صوبائی حکومت میں مرکزی و قوم پرست جماعتیں شامل تھیں جنہوں نے ساڑھے چار سال حکومت کی اور مرکز میں بھی انہی کے اتحادی کی حکومت تھی لیکن گوادر میں پانی کا مسئلہ ابھی تک جوں کا توں ہے ۔دوسری طرف گوادر کو نقشوں میں انتہائی خوبصورت انداز میں پیش کیا جاتاہے جس کا نظارہ ملک کے بڑے شہروں کے پراپرٹی ڈیلرز کے آفس میں نظر آتا ہے جنہوں نے گوادر کے نام پر اربوں روپے کمائے۔

گوادر کی زمین صرف اس لئے خریدی گئی کہ مستقبل میں دیگر صوبوں کے تاجروں سمیت وہاں کی بڑی آبادی یہاں آباد ہوکر ترقی سے بھرپور استفادہ حاصل کرسکیں جبکہ گوادر کے باسیوں کو پانی سمیت دیگر مسائل میں الجھا کر انہیں درپدر کیا جاسکے اور شاید ایسا ممکن بھی ہو کیونکہ بلوچستان کی قوم پرست جماعتوں کو صرف اقتداراور مراعات زیادہ عزیز ہیں ۔

بلوچستان کے ساحل وسائل کے دفاع کا دعویٰ کرنے والوں کو صرف حکمرانی چاہئے بیشک بلوچستان کے وسائل کو لوٹ لیا جائے ، انہیں حصہ ملتا رہے۔ گوادر میں پانی کی گھمبیر صورتحال سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ سی پیک کا فائدہ بلوچستان تو کجا گوادر کے عوام تک کو ملتا نظر نہیں آتا۔ 

عام انتخابات کے دوران ایک بار پھرلوگوں کویہی لولی پاپ دیا جارہا ہے اور حالات کے مارے عوام صرف آس لگائے بیٹھے ہیں کہ شاید آگے ان کی مقدر میں بہتری آئے ۔ عوام کی اپنی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے حق رائے دہی کا صحیح استعمال کرکے اپنی تقدیر خود بدلنے کیلئے ایسے نمائندوں کا انتخاب کریں جو کچھ زیادہ نہیں تو بنیادی سہولیات کی فراہمی کو ممکن بناسکیں۔ خدارا گوادر کو نقشوں میں خوبصورت دکھانے کی بجائے حقیقت میں اسے خوبصورت بناکر دکھا دیں۔