|

وقتِ اشاعت :   June 29 – 2018

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت تاحیات نااہل قرار دے دیا گیا۔ فیصلہ الیکشن ٹریبونل کے سربراہ جسٹس عبادالرحمان لودھی نے جاری کیا جس میں کہا گیا کہ شاہد خاقان عباسی آرٹیکل 62 اور 63 پر پورانہیں اترتے کیونکہ انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اثاثے چھپائے اور وہ ووٹرز سے حقائق،مکمل معلومات چھپانے کے مرتکب ہوئے ہیں۔

الیکشن ٹربیونل اسلام آباد کے جسٹس محسن اختر کیانی نے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو عدالت میں پیش ہو کر حلف نامے کی شق ’’این‘‘ پر کرنے پر قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53سے الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی۔ بدھ کو فاضل جسٹس نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 53 اسلام آباد ٹو سے ریٹرننگ افسر کی جانب سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے فیصلے کیخلاف عمران خان کی اپیل پر سماعت کی تو عدالتی حکم کے مطابق عمران خان اپنے وکیل بابر اعوان کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوئے۔ عمران خان نے اپنے کاغذات نامزدگی میں شق ’’این‘‘ کے خانے میں تحریر کو مکمل کیا۔

بعدازاں عدالت نے عمران خان کے کاغذات منظور کرتے ہوئے ان کیخلاف دیگر اپیلیں بھی مسترد کر دیں۔ راولپنڈی کے الیکشن ٹریبونل نے این اے 64سے تحریک انصاف کے امیدوار سردار غلام عباس، چکوال کے صوبائی حلقہ سے امیدوار سردار آفتاب اکبر اور این اے 67سے تحریک انصاف کے امیدوار فواد چودھری کے کاغذات نامزدگی مسترد کرتے ہوئے تینوں کو الیکشن کیلئے نااہل قرار دیا جبکہ این اے 60سے تحریک انصاف کے امیدوار عامر محمود کیانی کا معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوا دیا گیاہے۔ 

جھنگ کے حلقہ این اے 115سے مولانا احمد لدھیانوی کو الیکشن لڑنے کی اجا زت مل گئی۔ مولانا احمد لدھیانوی پر ایف آئی آر چھپانے اور کالعدم جماعت سے تعلق ہونے کے الزامات تھے۔ پی ایس 27 خیرپور سے پیپلز پارٹی کے رہنما منظور وسان بھی انتخابات کی دوڑ سے باہر ہوگئے، الیکشن ٹر بیونل نے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے۔ ایپلٹ ٹربیونل نے پی پی 117 سے ن لیگ کے امیدوار اور سابق وزیر مملکت عابد شیر علی کے بھائی عمران شیر علی کواثاثے چھپانے پر نا اہل قرار دیدیا۔ 

پشاور میں الیکشن ٹربیونل نے آفتاب شیرپاؤ،ضیاء آفریدی سمیت متعددامیدواروں کو پی ٹی سی ایل بلوں کی ادائیگی کے بعد کلیئر قرار دیکر انتخابی عمل میں حصہ لینے کی اجازت د یدی۔ 

الیکشن ٹربیونل نے پی بی 10 ڈیرہ بگٹی سے نواب عالی بگٹی کے کاغذات مسترد ہونے کے فیصلے کو برقرار رکھا جبکہ پی بی 13 جعفر آباد سے فا ئق جمالی کو انتخابات میں حصہ لینے کیلئے اہل قرار د یدیا۔ دوسری جانب یار محمد رند اور علی مدد جتک نے اپیلٹ ٹریبونلز کے فیصلو ں کیخلاف ہائی کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کر دیں۔سا بق وفاقی وزیر میر باز کھیتران نے این اے 259اور پی بی8 کے پولنگ اسٹیشنوں کے تبدیلی کیلئے درخواست دائر کر دی۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی لیڈران میں بیشتر نے اپنے اثاثے چھپائے ہیں جتنی آمدن اور اثاثے ظاہر کئے گئے ان سے کئی گنا زیادہ ان کے پاس ہے بعض تو ایسے ہیں جن کا ٹیکس نمبر تک ہی موجود نہیں۔کاغذی کارروائی میں ہیر پھیر ان کھلاڑیوں کیلئے کوئی نئی بات نہیں اور جس طرح سیاستدانوں نے اپنے اثاثے ظاہر کئے ہیں وہ بالکل سفید جھوٹ کی مانند ہے ،ہمارے یہاں سیاستدان ہی اصل سرمایہ دار ہیں جن کی نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک اکاؤنٹس بھرے پڑے ہیں اور ان کے وسیع کاروبار الگ سے ہیں۔

اگر دیکھاجائے تو صادق اورامین کے معیار پر یہاں کوئی پورانہیں اترتا ۔ اگر یہ صادق اورامین حکمران ہوتے تو ملک کا آج نقشہ ہی کچھ اور ہوتا۔ 70 سالوں کے دوران قومی خزانے کو بے دردی سے لوٹا گیا جبکہ عوام آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں اور لیڈرصاحبان شایان شان زندگی گزار رہے ہیں اور یہ نئی بات نہیں اس سچ سے سب ہی واقف ہیں ۔

عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کے اِن آؤٹ کا سلسلہ جاری ہے۔ بہرحال عوام اس بار بھی اس خوش فہمی میں مبتلا نہیں کہ اب کے بار صادق اور امین آئینگے کیونکہ چہرے وہی ہیں صرف جماعتیں تبدیل ہوئی ہیں۔ 

مبصرین کا کہنا ہے کہ جب تک بہترین قانون سازی اور پسندوناپسند سے بالاتر ہوکر کرپٹ عناصر کا احتساب نہیں کیاجائے گا ملک میں کسی طور پر تبدیلی نہیں آسکتی ۔

اس کے لئے ضروری ہے کہ بلاتفریق احتساب کے ذریعے تمام کرپٹ عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے اور لوٹی ہوئی دولت خواہ وہ ملک کے اندر ہو یا بیرون ملک ، اسے واپس لاکرقومی خزانے میں جمع کیاجائے یہ عوام کے پیسے ہیں اور ان پرعوام ہی کا حق ہے اگر اس عمل کو آگے بڑھایا جائے گا تو یقیناًملک نہ صرف معاشی بحران سے نکلے گا بلکہ موجود مسائل پر بھی قابوپایاجاسکتا ہے۔