بلوچستان حکومت شدید مالی بحران کا شکار ہوگئی ہے۔ ملازمین اور پنشنرز کو تنخواہیں دینے کیلئے بھی رقم نہیں۔ بیشترسرکاری محکموں کے اکاؤنٹس منجمد کرکے ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز روک دیئے گئے۔ صوبائی حکومت نے مالی مشکلات کے پیش نظر اسٹیٹ بینک سے قرضہ لینے پر غور شروع کردیا۔
محکمہ خزانہ بلوچستان کے حکام کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے فنڈز میں کٹوتیوں کے باعث صوبے میں مالی بحران پیدا ہوگیا ہے اور اسٹیٹ بینک میں حکومت بلوچستان کے سرکاری اکاؤنٹ میں کیش بیلنس نہ ہونے کے برابر رہ گیاہے۔محکمہ خزانہ نے صورتحال کے پیش نظر بیشتر سرکاری محکموں کے اکاؤنٹس منجمد کردیئے جس کی وجہ سے محکموں کی جانب سے جاری کردہ سرکاری چیک باؤنس ہورہے ہیں۔
محکمہ خزانہ نے تمام ترقیاتی منصوبوں کیلئے فنڈز کا اجراء بھی روک دیا ہے جس کی وجہ سے صوبے بھر میں ترقیاتی کام ٹھپ ہوکر رہ گیاہے۔بلوچستان حکومت کو ڈھائی لاکھ سے زائد ملازمین اور پنشنرزکی تنخواہوں کی مد میں ماہانہ دس سے بارہ ارب روپے کی ضرورت ہوتی ہے مگر مالی بحران کے باعث صوبائی حکومت کے پاس مطلوبہ رقم نہیں ہے اس لئے جون کے مہینے کی تنخواہوں کی ادائیگی میں مشکلات کا سامنا ہے۔
اطلاعات کے مطابق محکمہ خزانہ نے ترقیاتی بجٹ کی مد میں موجود رقم میں سے ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی کی کوشش کی مگر متعلقہ حکام نے رقم جاری کرنے سے انکار کردیا ہے ۔سیکریٹری خزانہ بلوچستان قمر مسعود نے تصدیق کی ہے کہ بلوچستان حکومت کو مالی مشکلات کا سامنا توہے مگر تنخواہوں کی ادائیگی کی جارہی ہے ۔
انہوں نے مالی مشکلات کی وجہ وفاق کی جانب سے فنڈز میں کٹوتی کو قرار دیتے ہوئے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں رواں ماہ چھ ارب روپے کی کٹوتی کی گئی جبکہ وفاقی حکومت کی جانب سے مجموعی طور پر اٹھارہ ارب روپے کم ملے ہیں ۔
محکمہ خزانہ کے ایک اور آفیسر نے نام نہ بتانے کی شرط پر بتایا کہ بلوچستان حکومت نے ایڈیشنل سیکریٹری خزانہ ریاض بلوچ کو وفاق سے بات چیت کیلئے اسلام آباد بھیجا ہے تاکہ مالی بحران کا کوئی حل نکالا جائے۔
گزشتہ حکومت نے جب رواں مالی سال کا بجٹ پیش کیا تھا تواس دوران اس خدشے کا اظہار بھی کیاگیاتھا کہ بلوچستان حکومت آئندہ مالی سال کے دوران شدید مالی بحران کا سامنا کرے گی جس کی وجہ پی ایس ڈی پی کا پہلے سے بننا ہے اور وفاق کی جانب سے بلوچستان کو پی ایس ڈی پی میں نظرانداز کیا گیا اور ساتھ ہی این ایف سی ایوارڈ کا انعقاد نہ کرنا بھی بحران کا سبب بنا۔
مالی بحران سے نمٹنے کیلئے سابق وزیراعلیٰ بلوچستان نے سابق وزیراعظم سے ملاقات بھی کی تھی مگر یہ ملاقات نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکی جس کی بڑی وجہ وفاقی وصوبائی حکومت کے درمیان سیاسی اختلافات بھی تھے ۔ بہرحال اب نگران سیٹ اپ وقتی طور پر کوئی راستہ نکال کر بلوچستان کو مالی بحران سے نکالنے کیلئے اپنا کردار ادا کرے تاکہ معاملات کو مزید بگڑنے سے بچایا جاسکے۔
بلوچستان شدیدمالی بحران کاشکار
وقتِ اشاعت : June 30 – 2018