کراچی: امریکا کے معروف فٹبالرز نے کہا ہے کہ پاکستان میں بے انتہا ٹیلنٹ موجود ہے اور بہترین کھلاڑیوں کو سامنے لانے کے لیے مناسب سہولیات کے ساتھ جدید تقاضوں کے ساتھ تربیت کے مواقع فراہم کرنے سے مقاصد کے حصول میں کامیابی ممکن ہے۔
پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے دونوں امریکی فٹبالرز مقامی کھلاڑیوں کی مہارتوں میں اضافے کے لیے تربیت دینے میں مصروف ہیں، وہ مقامی کوچزاورکھلاڑیوں کی مدد اورتعاون سے روزانہ کی بنیاد پرکلینک اورسیشن منعقدکررہے ہیں، اس کا مقصد نوجوان کھلاڑیوں کی مہارت اور قائدانہ صلاحیتوں کی استعداد میں ا ضافہ کرنا ہے تاکہ وہ معاشرے کی مثبت سرگرمیوں کے فروغ میں اپنا کردار ادا کرسکیں، امریکی حکومت کے یو ایس اسپورٹس ڈپلومیسی پروگرام کے تحت یکم سے 10 جولائی تک جاری رہنے والے اس تربیتی مرحلے میں نوجوانوں کے ساتھ خواتین فٹبالرز کو بھی رہنمائی فراہم کی جارہی ہے۔
ایک نشست میں گفتگو کرتے ہوئے امریکی فٹبالرز نے کہا کہ مقامی کھلاڑیوں میں فٹبال کے حوالے سے گہری رغبت دیکھ حیرانگی کے ساتھ بہت خوشی بھی ہوئی، دنیا کے دیگرممالک کے مقابلے میں پاکستان میں کھلاڑیوں میں سیکھنے کی صلاحیت زیادہ بہتر نظر آئی۔
ٹونی سانے نے کہا کہ گو ہم کسی قومی ٹیم کو ٹریننگ دینے کے منصوبے پر کام نہیں کر رہے لیکن مقامی کھلاڑیوں کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا کرکے ان کو مستبقل میں بہترین مواقعوں سے استفادہ کے لیے تیار کرنے کی کوشش کی ہے، انھوں نے کہا کہ لگن اور محنت ہی کھلاڑی کو کامیابی دلاتی ہے اورمجھے پاکستانی کھلاڑیوں میں یہ جذبہ نظر آیا، تاہم فزیکل فٹنس میں بہتری لائے بغیر مقاصد حاصل کرنا ممکن نہیں۔
یو ایس ویمن فٹبال ٹیم کی سابق کھلاڑی لوری فئیر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پہنچ کر منفی تاثر زائل ہوگیا، اس ملک میں خواتین کو معاشرے میں اہم مقام حاصل ہے، فٹبال کے میدان میں ویمن کھلاڑیوں کے اعتماد، سیکھنے اور آگے بڑھنے کا عزم متاثر کن نظر آٰیا، مخصوص حالات کی وجہ سے وہ اپنی صلاحیتوں کا بھر پور اظہار نہیں کر پاتیں، چنانچہ ویمن پلیئرز کو اپنی اہلیت دکھانے کے لیے مواقع فراہم کیے جائیں تو وہ اپنے جوہر دکھانے میں کامیاب ہوسکتی ہیں جبکہ بیرون ملک کھیلنے کے مواقع فراہم کرنا ان کے لیے سود مند رہے گا۔