|

وقتِ اشاعت :   July 3 – 2018

نیزنی نوگوروڈ: کروشین گول کیپر دنیجل سباسک نے اپنے کپتان لوکا موڈرک کو ندامت سے بچالیا، ڈنمارک کے خلاف پنالٹی شوٹ آؤٹس پر انھوں نے تین حملے ناکام بناکر ٹیم کو 20 برس بعد ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میں پہنچادیا جب کہ شاندار دفاع نے انھیں شہرت کی بلندیوں پر پہنچا دیا۔

ڈنمارک کیخلاف مقررہ اور اضافی وقت میں مقابلہ 1-1 سے برابر رہنے کے بعد پنالٹی شوٹ آؤٹس پر تین حملے ناکام بنانے والے کروشین گول کیپر دنیجل سباسک کی جانب پوری ٹیم دوڑ پڑی، مگر انھیں سب سے پُرجوش انداز میں کپتان لوکا موڈرک نے گلے لگایا۔

گول کیپر نے ٹیم کو کامیابی دلاکر خود انھیں ایک بڑی ندامت سے بچالیا تھا کیونکہ اضافی وقت کے آخری لمحات میں ملنے والی پنالٹی کو انھوں نے ضائع کردیا تھا،اگر وہ گیند کو جال میں ڈالنے میں کامیاب ہوجاتے تو پھر شاید پنالٹی شوٹ آؤٹ کی نوبت ہی نہ آتی۔

موڈرک نے اپنی ٹیم کو گروپ اسٹیج سے لاسٹ 16 میں لانے میں اہم کردار ادا کیا تاہم ڈنمارک کے خلاف میچ میں وہ بجھے بجھے دکھائی دے رہے تھے، اس مقابلے کا آغاز ہی زوردار انداز میں ہوا جب صرف 4 منٹ میں ہی دونوں ٹیموں نے ایک ایک گول کردیا تھا، یہ ورلڈ کپ کی تاریخ کا دوسرا موقع تھا جب ابتدائی 2منٹ میں دونوں ٹیمیں کھاتہ کھول چکی تھیں، پہلے منٹ میں ڈنمارک کے میتھیاس جورگنسین نے گیند کو جال میں پہنچایا، تین منٹ بعد کروشیا کے ماریو مینڈزوکک کے گول نے مقابلہ برابر کردیا۔

اس کے بعد دونوں ٹیموں کی ہی رفتار سست پڑ گئی، وقفے کے بعد ڈنمارک نے بڑھ چڑھ کر حملے کیے مگر کوئی کامیاب نہیں ہوا،  اضافی وقت میں کروشیا کو ایک پنالٹی ملی، جس پر موڈرک خود پنالٹی لینے آئے مگر وہ سامنے موجود ڈینش گول کیپر کاسپر شمیشل کو چکمہ نہیں دے سکے۔

آخر میں پنالٹی شوٹ  آؤٹس پر کروشیا نے ڈنمارک کو 3-2 سے شکست دے کر 1998کے بعد پہلی بار ورلڈ کپ کے کوارٹر فائنل میں جگہ بنانے کا اعزاز حاصل کرلیا تھا۔