|

وقتِ اشاعت :   July 3 – 2018

ڈیرہ مرادجمالی:  پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدرسرداریارمحمد رندسے پی ٹی آئی کے حلقہ پی بی 11سے نامزدامیدوارمیرشوکت علی بنگلزئی کی ملاقات ، انتخابات کی تیاریوں تنظیمی امورسمیت دیگر علاقائی سیاسی صورتحال پرتبادلہ خیال کیا گیا ۔

اس موقع پر حلقہ پی بی 11سے نامزدامیدوارمیرشوکت علی بنگلزئی نے سرداریار محمد رند کو اپنی انتخابی مہم کے حوالے سے آگاہی فراہم کی اس موقع پر بلیدہ کے سابق چیئرمین حاجی محمد عظیم بنگلزئی، بابوواحدبخش بنگلزئی،میر جمیل احمدمینگل سمیت دیگر قبائلی عمائدین معتبرین بھی بڑی تعداد میں موجودتھے ۔

سرداریارمحمدرند نے حلقہ پی بی 11سے نامزدامیدوار میر شوکت علی بنگلزئی کی قیادت میں ملنے والے وفدسے بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ عام انتخابات کے حوالے سے بھرپورتیاریوں کو یقینی بنایاجائے اورعوامی رابطہ مہم اورورک کے عمل کو بھی تیز کیا جائے پی ٹی آئی ایک بڑی مضبوط جماعت بن کر ابھری ہے ۔

نصیرآبادمیں پی ٹی آئی کو بھرپورپزیرائی حاصل ہوئی ہے زرداری اپنے دوراقتدارمیں نے نعرہ لگایا کہ خود بھی کھاؤ اورہمیں بھی کھلاؤ ،جس کے باعث ملکی معشیت تباہ ہوگئی ذرداری نے اپنی دورمیں پندرہ کھرب روپے قرض لیے جبکہ نواز شریف نے اپنے پانچ سالہ دوراقتدارمیں کرپشن اورلوٹ مارکے ریکارڈ توڑنے کیلئے 32کھرب روپے قرضہ لے کر ملک کو تباہی کے دیہانے پرپہنچادیاماضی کے کرپٹ حکومتوں کے سبب آج ملک تباہی کے دیہانے پرآپہنچاہے اورتمام قومی ادارے مفلوج ہوکررہ گئے ہیں جو لوگ اپنی قسمتی بدلنے کی کوشش نہیں کرتے ان کا کوئی بھی پرسان حال نہیں ہوتا ۔

انہوں نے کہاکہ مجھے عوام نے نہیں ہرایا مجھے ان لوگوں نے ہرایا جو چاہتے ہیں کہ ایسے لوگوں کو اسمبلی میں بھیجا جائے جو اگلے پانچ سال تک اسمبلیوں میں گونگے بہرے بن کر بیٹھے رہیں تاکہ وہاں بلوچستان کی عوام کے حقوق کی بات نہ ہوسکے میں پسی ہوئی قوم کو سربراہ ہوں مجھے آج تک کسی نے نہ خریداہے اورنہ ہی خریدنے کی طاقت رکھتا ہے ۔

یہاں سے منتخب نمائندے آج اسمبلیوں میں پہنچ کر عوام کے حقوق کا سود اکرتے ہیں اورعوام کے بچوں کے مستقبل کوبیچنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑتے اگر ہماری جماعت نے مرکز اورصوبے میں حکومت بنائی تو میراآپ سے وعدہ ہے کہ آپ کے تمام مسائل حل کروں گا یہاں کی عوام کا ذریعہ معاش ذراعت سے وابسطہ ہے مگر حکمرانوں کی نااہلی کے سبب آج بلوچستان کا گرین بیلٹ تباہی کا منظرپیش کررہا ہے ۔

2010اور2012میں تباہ کن سیلابو ں کے سبب پٹ فیڈراورکیرتھرمکمل طورپرتباہ ہوگئی تھی جس کی بحالی کے لئے کروڑوں روپے فنڈز مختص کئے گئے لیکن چند میسی ٹریکٹروں کے ذریعے انتی بڑی کینالوں کی برائے نام بھل صفائی کرکے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکا گیا کروڑوں روپے کے فنڈزکمیشن اورکرپشن کے نظرہوگیا جس کی سزاآج یہاں کے کسان اورزمیندار بھگت رہے ہیں ۔

کینالز میں سات ہزار کیوسک کے بجائے تین ہزارکیوسک پانی فراہم کیا جارہاہے جو یہاں کے کسانوں کے ساتھ ظلم وذیادتی کے مترادف ہے اگر یہاں کے دو اہم مسلوں کیر تھیرکینال اورپٹ فیڈرکینال ان دوکینالوں کی تعمیر ومرت پر کوئی توجہ نہیں دی گئی تو علاقہ بنجرہوجائیگا اگر کل کوپٹ کینال نہیں چلے گا تو لوگوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے پڑ جائیں گے ۔

یہاں سے منتخب نمائندہوزیراعظم،وزیراعلیٰ سمیت ہمیشہ وزیررہے مگر یہاں کی عوام کی حالت نہیں بدلی، یہاں کاسرمایہ دارطبقہ کبھی نہیں چاہتاکہ یہاں کے غریب لوگوں کی قسمت بدلے ،جب تک متوسط طبقہ کبھی ترقی نہیں کرتاتب تک بلوچستان ترقی نہیں کرسکتا یہاں پرکوئی بھی یونیورسٹی بھی تعمیرنہیں کرائی گئی انشاء اللہ اقتدارمیں آئے توعوام کے کام کریں گے اگرعوامی مفاد میں کام نہیں کئے تو میراگریبان عوام کے ہاتھ ہونگے ۔