|

وقتِ اشاعت :   July 6 – 2018

کراچی: نقیب اللہ کے والد نے  آئی جی سندھ اور پراسکیوٹر جنرل سندھ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ  کیس کے پراسکیوٹر کو تبدیل کیا جائے، اور  ہر سماعت پر تفتیشی افسر کی حاضری یقینی بنایا جائے۔ 

 گزشتہ روز انسداد دہشت گردی کی عدالت میں نقیب اللہ قتل کیس کی سماعت ہوئی تھی اورعدالت نے راؤ انوار کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جس کا فیصلہ 10 جولائی کو سنایا جائے گا جب کہ عدالت نے فریقین کے وکلا کو آج جیو فینسنگ رپورٹ پر دلائل کے لیے طلب کیا تھا۔

پولیس مقابلے سے متعلق پولیس کی جیوفینسنگ رپورٹ پر فریقین کےدلائل مکمل ہوئے ہیں۔ تاہم مقتول نقیب اللہ کے والد نے وکیلِ استغاثہ پر عدم اعتماد کا اظہار کیا ہے جب کہ مدعی کے وکیل نے کیس کے تفتیشی افسراور پراسکیوٹر کے خلاف عدالت میں درخواست بھی جمع کرا دی ہے۔ راؤ انوار کے وکیل کا کہنا تھا کہ راؤانوار مقابلے کے وقت جائے وقوعہ پر موجود نہیں تھے، اور وہ مقابلے کے بعد پریس کانفرنس کے لیے پہنچے تھے۔

وکیل مدعی فیصل صدیقی نے عدالت سے درخواست کی  کہ تفتیشی افسر ایس ایس پی ڈاکٹر رضوان تعاون نہیں کررہے، جب کہ تفتیشی افسر اور وکیل استغاثہ  کی وجہ سے کیس خراب ہورہا ہے عدالت ہر سماعت پر تفتیشی افسر کی حاضری یقینی بنانے کا حکم دے۔ مدعی کے وکیل نے دلائل میں کہا ملزمان نے مدعی کے بیٹے نقیب اللہ کو بے دردی سے ماورائےعدالت قتل کیا، راؤ انوار دوپہر2:41 سے شام 4:48 تک جائے وقوعہ پرموجود تھے، راؤ انوار نےمقابلے کے بعد کانفرنس میں مارے جانے والوں کااعتراف کیا اوران کے وکلا نے بھی راؤانوار کے مقابلے کی جگہ موجود ہونے کی تصدیق کی تھی۔ سپریم کورٹ کےحکم کے باوجود راؤانوار پیش ہونے کی بجائے مفرور رہے اور یہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ وہ نقیب کے قتل میں ملوث ہیں۔

دوسری جانب نقیب اللہ کے والد نے اپنے وکیل فیصل صدیقی ایڈوکیٹ کے ذریعے آئی جی سندھ اور پراسکیوٹر جنرل سندھ کو خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ نقیب اللہ قتل کیس انتہائی اہم نوعیت کا کیس ہے، ملزمان نے مدعی مقدمہ خان محمد کے بیٹے نقیب اللہ کو بے دردی سے ماورائے عدالت قتل کیا، سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار و دیگر کے خلاف نقیب اللہ قتل کیس اے ٹی سی ٹو میں زیر سماعت ہے کیس انتہائی اہم مرحلے میں پہنچ چکا ہے ملزم راو انوار کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوچکی، کیس کا تفتیشی افسر متعدد سماعتوں پر پیش نہیں ہوا جب کہ کیس کا پراسکیوٹر بھی نا تجربہ کار ہے جسے کیس سے متعلق کچھ پتہ نہیں اور وہ عدالت کی معاونت سے بھی قاصر ہے ان تمام باتوں کا فائدہ ملزمان بالخصوص راؤ انوار کو ہوگا لہذا ہر سماعت پر تفتیشی افسر کی حاضری یقینی بنائی جائے جب کہ کیس کی پیروی کے لیے تجربہ کار پراسکیوٹر تعینات کیا جائے۔