سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے وطن واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جس جدوجہد کا آغاز کیا اسے آگے بھی جاری رکھوں گا۔
لندن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ’میرے خلاف ہر وہ ہتھکنڈا استعمال کیا گیا جس کی مثال نہیں ملتی، میں نے اپنے اور بیٹی کیلئے نہیں سوچا، میں نے صرف 109 پیشیاں ہی نہیں بھگتیں بلکہ غداری کے فتوے بھی سنے اور مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور کارکنان پر بدترین جبر بھی برداشت کیے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’جس جدو جہد کا میں نے آغاز کیا ہے کہ اس میں اسی طرح کے فیصلے اور سزائیں دی جاتی ہیں، کوئی پھانسی چڑھتا ہے، کوئی جلاوطن ہوتا ہے، کسی کو ہتھکڑیاں لگتی ہیں، کوئی قلعوں میں قید ہوتا ہے، کسی کو ہائی جیکر قرار دیا جاتا ہے، کسی کو وزارت عظمیٰ سے نکال باہر کیا جاتا ہے، کوئی تاحیات نااہل قرار پاتا ہے، کسی کو غدار بنایا جاتا ہے،
سیاسی اور مذہبی جماعتوں سے دھرنے کروا کر سیاسی دباؤ ڈالا جاتا ہے، میڈیا کو جبراً خاموش کرایا جاتا ہے، کیبل آپریٹرز کو دھمکا کر چینلز بند کرائے جاتے ہیں، اخبارات کو عوام تک پہنچنے سے زبردستی روکا جاتا ہے، صحافیوں کو ظلم کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور انہیں مارا پیٹا جاتا ہے، ان کے اداروں کو مالی نقصان پہنچایا جاتا ہے، سیاسی پارٹیوں کی توڑ پھوڑ کی جاتی ہے، ساتھیوں کی وفاداریاں تبدیل کرائی جاتی ہیں اور دھونس و دھاندلی سے انتخابی امیدوار نااہل کرائے جاتے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے سزا کرپشن پر نہیں سنائی گئی، میں نے ٹی وی پر سنا کہ فیصلے میں لکھا ہے کہ استغاثہ کرپشن کا کوئی الزام ثابت نہیں کرسکی، مجھے جو سزا دی گئی وہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کا رخ موڑنے کے جرم میں دی گئی، لیکن یہ سزائیں میری جدوجہد کا راستہ نہیں روک سکتیں، میں ووٹ کو عزت ملنے تک اور عوام کو ان کا حقِ حکمرانی دلوانے تک جدوجہد جاری رکھوں گا، میں یہ جدوجہد اس وقت تک جاری رکھوں گا جب تک اس ملک میں رہنے والے پاکستانی اس ڈر اور خوف کی زنجیر سے آزاد نہیں ہوجاتے جس میں حق بات کہنے پر انہیں جکڑ دیا جاتا ہے، جبکہ ووٹ کی عزت کے لیے ہر قیمت چکاؤں گا۔‘
نواز شریف نے وطن واپسی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’میں اپنی جدوجہد کے تسلسل کے لیے پاکستان واپس آرہا ہوں، میں یہ جدوجہد جیل میں بھی جاری رکھوں گا، جبر کے باوجود مسلم لیگ (ن) تمام جماعتوں سے آگے ہے، مسلم لیگ (ن) 2018 کے انتخابات میں فتح یاب ہوگی اور عوام 25 جولائی کو ووٹ کے ذریعے زنجیریں توڑ دیں گے۔‘
انہوں نے قوم سے اہلیہ کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’کلثوم نواز کی حالت سنبھلتے ہی وطن واپس آجاؤں گا، مجھ سے زیادہ مریم پاکستان جانے کے لیے بے تاب ہیں، وطن واپس پہنچ کر آئینی اور قانونی حقوق استعمال کروں گا جبکہ ووٹ کی چوری کو روکنے کی قیمت جیل ہے تو قیمت چکانے آرہا ہوں۔‘
سابق وزیر اعظم نے عوام سے سڑکوں پر نکلنے کی بھی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ’پوری قوم کو باہر نکلنا چاہیے اور میرا ساتھ دینا چاہیے، عوام سیاسی نظام میں مداخلت برداشت نہیں کریں گے جبکہ مجھے دی جانے والی سزا کہیں اور سے آئی ہے۔‘
پاکستان میں انتخابات کے صاف و شفاف انعقاد سے متعلق سوال اٹھاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’یہ کیسے صاف و شفاف الیکشن ہیں کہ ایک دن کہا جاتا ہے کہ سیکیورٹی ادارے نے امیدوار کو مارا ہے، وہی سیکیورٹی ادارہ اگلے روز محکمہ زراعت بن جاتا ہے، وہ محکمہ زراعت لوگوں کی وفاداریاں بھی تبدیل کرارہا ہے اور امیدواروں کو انتخابی ٹکٹیں واپس کرنے پر مجبور کررہا ہے۔‘
صحافی کے برطانیہ میں سیاسی پناہ کی افواہ سے متعلق سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ ’اللہ معاف کرے۔‘
واضح رہے کہ شریف خاندان کے خلاف قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے اسلام آباد کی احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کو 10 سال، ان کی صاحبزادی مریم نواز کو 7 سال جبکہ داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو ایک سال قید بامشقت کی سزا سنائی۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف پر 80 لاکھ پاؤنڈ (ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد) اور مریم نواز پر 20 لاکھ پاؤنڈ (30 کروڑ روپے سے زائد) جرمانہ بھی عائد کیا۔
اس کے علاوہ احتساب عدالت نے شریف خاندان کی لندن میں قائم ایون پراپرٹی ضبط کرنے کا حکم بھی دیا۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ تاریخ میں سیاہ حروف میں یاد رکھا جائے گا، پورے مقدمے میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیے گئے۔
ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پچھلے ڈیڑھ سال میں ایک ایسی شخصیت کے حوالے سے نیب کی عدالت نے ایسا فیصلہ دیا جس کے بارے میں نیب کورٹ نے کہا کہ اصل دستاویز موجود نہیں اور چونکہ فوٹو کاپی ہیں اس لیے ہم اس کیس کو خارج کرتے ہیں،اس طرح نیب نے بڑی شخصیت کو بہت بڑا ریلیف دیا۔