|

وقتِ اشاعت :   July 6 – 2018

کوئٹہ: کوئٹہ میں بم دھماکوں اوردہشتگردی کے الزام میں گرفتار کئے گئے بچوں کے 16رکنی گروہ کو عدالت نے بری کردیا۔ ان بچوں کو 2013ء اور2014میں 18بم دھماکے کرانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کوئٹہ ون کے جج داؤد خان ناصر نے تقریباً پانچ سال بعد بچوں کے خلاف درج 22مقدمات پر اپنا فیصلہ سنایا۔ انہوں نے ثبوت نہ ہونے اور شک کا فائدہ دیتے ہوئے گرفتار16افراد کو رہا کرنے کا حکم دیا۔بری ہونے والوں میں علی اصغرلہڑی ،بابر علی،محمدصابر،منیراحمد،اعجازاحمد کرد، وفااحمد لہڑی، جاویداحمد،لعل محمد ،عامر خان ،محمد عظیم ،عبدالشکور،وحیداحمد لہڑی، محمدشعیب لہڑی،نیاز،قاسم اور ندیم شامل ہیں۔ 

گرفتاری کے وقت ان کی عمریں 10سے16سال کے درمیان تھیں ۔عدالت نے مقدمات میں نامزد مفرور ملزمان عبدالنبی بنگلزئی، نوید احمد،عبدالرسول ،زمان جتک اورسعد اللہ کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ان کے حد تک کیس کو سرد خانے میں رکھنے کا حکم دیاہے ۔

عدالت نے دو گرفتار ملزمان عزت بنگلزئی اور نصیر کی حد تک کیس کو جاری رکھنے کا حکم دیا۔بری ہونے والے بچوں پر کوئٹہ کے تھانہ سریاب، نیو سریاب، انڈسٹریل اور سٹی تھانے میں22مقدمات درج تھے جن میں18مقدمات بم دھماکوں اور4مقدمات اسلحہ برآمد گی کے تھے۔ 

ان بچوں پر کوئٹہ کے علاقوں باچا خان چوک، سریاب،جان محمد روڈ، وحدت کالونی، ڈبل روڈ سمیت دیگر علاقوں میں دھماکوں کا الزام تھا ۔ ان دھماکوں میں دو درجن کے قریب افراد جاں بحق اور پچاس سے زائد زخمی ہوئے تھے۔استغاثہ کے مطابق 11بچوں کو کوئٹہ پولیس نے13مارچ 2013ء اورپانچ بچوں کو جنوری2014ء میں گرفتار کیا تھا۔ 

13مارچ2013ء کو اس وقت کے سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر محمود نے پریس کانفرنس میں بتایا تھا کہ غریب خاندانوں سے رکھنے والے تعلیم سے محروم ان بچوں کو یونائیٹڈ بلوچ آرمی (یو بی اے )پولیس، ایف سی اہلکاروں اور پرہجوم مقامات پر دہشتگردی اور تخریب کاری کے واقعات میں استعمال کرتی تھی اور انہیں اس کام کے دو سے پانچ ہزار روپے تک رقم دی جاتی تھی۔پولیس نے گرفتاری کے بعد جیل میں بچوں کی بحالی کیلئے تربیت دینے کا اعلان بھی کیا تھا۔