|

وقتِ اشاعت :   July 7 – 2018

کوئٹہ :  متحدہ مجلس عمل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور پی بی 32 کے نامزد امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ ختمِ نبوت کے حلف نامے پہ ڈاکہ ڈالنے والی جماعت پہ پابندی لگنی چاہئے جمعیت پارلیمنٹ میں مسلمانوں کے عقائد ونظریات کیلئے چوکیدار کا کردار ادا کرتی رہی ہیں ۔

مولانا فضل الرحمن اور جمعیت علماء اسلام کی سیاسی بصیرت کی وجہ سے حکومت کو بل واپس لینی پڑی ،قوم کو ہوشیار رہنی چاہئے کہ یہ جماعتیں ملک کو سیکولر بنانا چاہتی ہیں اور یہ قوتیں ہمارے عقیدہ ایمان ،ختم نبوت اور ناموس رسالت کے تقدس کو پامال کرنا چاہتی ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار جمعیت علما ء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل ومجلس عمل کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل پی بی 32 سے نامزد امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری نے جمعے کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں نے کہا کہ ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کرنے والی جماعت پہ پابندی لگنی چائیے تاکہ آئندہ کسی کو ختم نبوت یا ناموس رسالت کے تقدس کو پامال کرنے کی جرات نہ ہو انہوں نے کہا کہ جمعیت علما اسلام پارلیمنٹ میں مسلمانوں کے عقائد ونظریات کے تحفظ کیلئے چوکیدار کا کردار ادا کرتی رہے گی ۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے حوالے سے آئین میں جب ترمیم کی جارہی تھی تو ایک پارٹی کی سازش سے ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کرکے انتخابی اصلاحات کی جزئیات کی شرمناک سازش کی گء اور بے خبری میں قومی اسمبلی سے اس بل کو پاس کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ جب جمعیت علماء اسلام کی قیادت کو اس کا پتہ چلا تو سینیٹ میں حلف نامہ کے بل کو بھرپور روکنے کی کوشش کی گئی تاہم ہماری اقلیت کی وجہ سے سازشی عناصر اور سیکولر لابی کامیاب ہوئی ہم نے جمعیت کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا ماہرین قانون وماہرین آئین کی مدد لی اور مشاورت سے ختم نبوت کے حلف نامہ کو متفقہ طور پہ مسترد کردیا ۔

انہوں نے کہا کہ بعد میں پریس کانفرنس اور احتجاجی مظاہروں کا اعلان کردیا اور مولانا فضل الرحمن نے حکومت پہ دبا ڈال کر آخرکار سازشی جماعت کیساتھ سیکولر لابی قوتوں کو گھٹنے ٹیکنے پہ مجبور کردیا اور پرانے حلف نامے کو من وعن بحال کروادیا ۔

انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن اور جمعیت علما اسلام پارلیمنٹ میں ختمِ نبوت کی چوکیداری کا حق اداکرتے ہوئے سازشی عناصر کے سازش کو ناکام بنایا انہوں نے کہا کہ قوم کو ہوشیار رہنی چائیے کہ جو جماعتیں ملک کو سیکولر اسٹیٹ بنانا چاہتی ہیں اور وہی قوتیں ہمارے عقیدہ ایمان ختم نبوت اور ناموس رسالت اور ناموس صحابہ کے تقدس کو پامال کرنے کی کوششیں کررہی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ ان قوتوں کا ہر سطح پہ مقابلہ کرنے کی ضرورت ہے اور ایسی قوتوں کی حوصلہ شکنی ہونی چائیے تاکہ ہمارے عقائد سے کھلواڑ کرنے کی کسی کی جرات نہ ہو انہوں نے کہا کہ مسلمان اتحاد ویکجہتی کے بغیر اپنے مقاصد حاصل نہیں کرسکتے عدم اتحاد کی وجہ سے مسلمان ہر جگہ ذلیل خوار ہورہے ہیں انہوں نے کہا کہ عالمی حالات کے تناظر میں مسلمانوں کا اتحاد ضروری ہیں۔ 

دریں اثناء جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل و پی بی 32کے نامزد امیدوار مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ امریکہ اور بھارت نہیں چاہتا کہ پاکستان سیاسی مستحکم ہو ایسے میں پاکستان کے سیاسی قیادت کو دانشمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام دشمن قوتوں کے عزائم کو ناکام بنانا ہوگا ۔

ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے ملک کی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کرتے ہوئے اسے ملک اور قوم کی مفاد میں بنائیں حالیہ انتخابات میں اگر عوام نے موقع دیا تو ہم بلوچستان کے عوام کو ساحل و سائل پر ان کو حق دلوائیں گے صوبے کے وسائل پر عام شہری کا بھی اتنا حق ہے جتنا ایک سردار یا نواب کا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنے حلقہ انتخاب گوہر آباد میں مختلف کارنر میٹنگز کے دوران پارٹی ورکروں سے خطاب کے دوران کیا مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا کہ ملک کی خارجہ پالیسی پر نظرثانی ناگزیر ہے کیونکہ ماضی کے حکمرانوں کی غلط اور ملک کے مفاد سے ہٹ کرناقص خارجہ پالیسی بنائی جس کے باعث آج ملک مشکلات سے دو چار ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ امریکہ اور بھارت ملک میں سیاسی عدم استحکام کو فروغ دینا چاہتے ہیں ایسے میں ملک کے تمام سیاسی قیادت کو دانشمندی کا مظاہرہ کرنا چاہئے تاکہ اسلام اور باالخصوص پاکستان کے دشمن امریکہ اور بھارت کے ناپاک عزائم خاک میں مل جائیں ۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی ہمارے ملک کا بجٹ مغربی دباؤ میں ہے ہم سمجھتے ہیں کہ ملک میں اس وقت ایک پائیدار اور مستقل بنیادوں پر مشتمل پالیسی مرتب کرکے ملک سے غربت کا خاتمہ کرنا چاہئے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر اللہ کے فضل سے حالیہ انتخابات میں عوام نے خدمت کا موقع دیا تو ہم بلوچستان کے ساحل و وسائل پر صوبے کے عوام کو ان کا حق دلوانے کے لئے ہر فورم پر جدوجہد کریں گے اور انہیں حق دلائیں گے صوبے کے وسائل ریکورڈک،سیندک اور دیگر بڑے منصوبوں پر جتنا حق ایک سردار یا نواب کا ہے ۔

اتنا ہی حق صوبے کے غریب شہری کا ہے ہم تعلیم کے فروغ کے لئے صوبے کے طول و عرض میں تعلیمی اداروں کا قیام اور اس میں اساتذہ کی حاضری کو ممکن بنائیں گے انہوں نے کہا کہ صحت وتعلیم میں انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت ہے ملک کو دینی قیادت ہی بحرانوں سے نکال سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ستر سالوں سے ہم اس ملک کو ایک غیر جانبدار خارجہ پالیسی نہیں دے سکے ہماری بجٹ غیر ملکی دباؤ سے ہو کر بنتی ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں سی پیک منصوبہ ایک گیم چینجر منصوبہ ہیں مگر بھارت اور امریکہ اس منصوبے کو ناکام بنانا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان معاشی طور پہ اپنے پاؤں پر کھڑی نہ ہوسکے ۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں غربت کی انتہاء ہے گزشتہ ادوار میں یہاں سے برسراقتدار جماعتوں نے صوبے میں تعلیم وترقی سمیت کوئی اقدامات نہیں اٹھائے جمعیت اقتدار میں آکر روزگار یونیورسٹیوں کا قیام اور تعلیم وصحت میں انقلابی تبدیلی لائیگی ۔

انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتیں نظریات کی بنیاد پہ اختلاف تو رکھتی ہیں مگر یہ اختلاف زاتی نہیں ہوتے اختلافات کے باوجود مختلف الخیال سیاسی جماعتیں اپنے اپنے منشور کے بعد بھی سیٹ ایڈجسٹمنٹ سمیت کئی آپشنز زیر غور رکھتی ہیں انہوں نے کہا کہ اگر موقع ملا تو پانچ سال کی ناانصافیوں کا خاتمہ کریں گے۔